urdu

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اور نگ آباد

تعارف و پس منظر

الحمدللہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی خیر خلقہ محمد والہ وصحبہ اجمعین امابعد

فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم قل ان الفضل بید اللہ یؤتیہ من یشاء واللہ واسع علیم ۔البقرۃ الایۃ (  ۷۳      )وقال تعالی فلولا نفر من کل فرقۃ منہم طائفۃ لیتفقہوا فی الدین

ولینذروا قومہم اذا رجعوا الیہم لعلہم یحذرون(التوبہ ۔الایہ  (۱۲۲     ) وقال عمر رضی اللہ عنہ تفقہوا قبل ان تسودوا  وقال ابو عبداللہ محمد بن اسمعیل البخاری رحمہ اللہ وبعد ان تسودوا وقد تعلم اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی کبر سنہم ۔)صحيح البخاري/كتاب العلم/الاغتباط في العلم والحكمة(

ہندوستان کی سر زمین جو ایک عرصہ سے اسلامی علوم وفنون اورتہذیب و تمد ن کی آماجگاہ رہی ، جہاں پر بڑے بڑے اہل فن ارباب کمال پیدا ہوئے ،جہاں صدیوں پر محیط اسلامی حکومت قائم رہی مگر انگریز کے جب ناپاک قدم اس پاکیزہ سر زمین پر پڑے تو اسلامی سطلنت کا چراغ گل ہو نے لگا،مغلیہ سلطنت زوال پذیر ہوگئی ، اتنا ہی نہیں مسلمانوں سے ان کے عظیم تر ین سر مایہ دین و ایمان پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے مختلف تحریکیں سر گرم عمل ہوئیں ، جن کا مقابلہ کر نے کے لئے علماء اسلام اور مجاہدین نے مختلف محاذ قائم کیئے، پلاسی کی جنگ ، اٹھارہ سو ستاون کی جنگ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھی مگر شومئی قسمت کہ شکست و ریخت مسلمانوں کے حصہ میں آئی جس کی وجہ سے انگریز کے حوصلے بلند سے بلند تر ہو گئے اوروہ بڑی مستعدی کے ساتھ اس سر زمین سے اسلام کی بیخ کنی کے لئے سر گرم ہوگئے لاکھوں علماء کو تختہ دارپر لٹکایا گیا اُنہیں شہید کیا گیا اسلامی تعلیمات کے خاتمہ کے لئے قرآن مجید کے لاکھوں نسخے نذر آتش کیئے گئے ان حالات نے علماء اہل حق کی نیندیں اڑادیں اللہ تعالی نے ان کے سوز و کرب فکر و تڑپ آہ سحر گاہی اور دعائے نیم شبی بر کت سے ایک ترکیب ان کے ذہن میں ڈالی وہ یہ کہ اس ملک میں دین کی بقا اور تحفظ کے لئے مدارس دینیہ ومکاتب قرانیہ کا قیام عمل میں لایا جائے جہاں سے دینی فکر اور اسلامی اقدار و روایات کے حامل فضلا ء تیار کئے جائیں اور وہ ملک کے طو ل وعرض میں اسی نہج پر اسلام کی بقاوتحفظ کے لئے کام کریں چنانچہ دارالعلوم دیوبند کا قیام عمل میںآیا، جہاں کے فضلا نے ملک کے طو ل و عرض میں مکاتب و مدارس کا سلسلہ قائم کر کے امت کے دین و ایمان کے تحفظ کی سعی کی۔

مہاراشٹراسٹیٹ ہندوستان کے صوبوں میں سے ایک بڑا صوبہ ہے اس میں کئی وسیع و عریض علاقے ہیں جیسے ودربھ، خاندیش، کوکن، برار، رائے گڑھ، بمبئی اور اطراف بمبئی وغیرہ اور ان ہی میں سے ایک صوبہ مرہٹواڑہ بھی ہے جس کے آٹھ اضلاع ہیں (ناندیڑ، پر بھنی، ہنگولی، جالنہ، لاتور، عثمان آباد، بیڑ، اور اورنگ آباد)۔

شہر اورنگ آبادمہاراشٹر کے علاقہ مرھٹواڑہ کا تاریخی و سیاحتی شہر ہے ماضی میں یہ بزرگان دین اولیا ء اللہ ،علماء ، صلحاء، نامور شعراء اور ادباء کا ہمیشہ سے مرکزوگہوارہ رہا ۔تاریخی مقامات اور اپنی تہذیب و ثقافت کی وجہ سے ہندوستان میں اس کی اپنی ایک نمایا ںشناخت ہے ۔اس شہر اور اسکے اطراف میں بے شمار اہل علم وفن شعراء ، ادباء علماء فضلاء، اور سینکڑوں اہل قلوب بزرگان دین زیر زمین آرام فرمارہے ہیں ۔یہ شہر اسلامی تہذیب و ثقافت اور قدیم روایات کا گہوارہ ہے۔ قدیم ترین خوبصورت وپرشکوہ مسا جد کے مغلیہ طرز تعمیر کے شہکار گنبد اور بلند و بالا منار ے آج بھی ما ضی کے شا ہا نہ رعب و دبدبہ کے غماز ہیں۔ یہ شہر مساجد مقا بر و خانقا ہوں کا شہرہے۔ یہاں کی جا مع مسجد اپنی وسعت اور طرز تعمیر کے اعتبار سے تا ریخی مسجد ہے۔

محی السنہ محترم جناب محی الدین عا لمگیر ؒ جو شہنشاہان مغل میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتے ہیں ان کی جوانی کا ایک بڑا حصہ اس علا قہ میں گذرا ہے۔ ان کے فر زند معظم خان نے اپنی والدہ محترمہ رابعہ درانی صا حبہ کی یاد گار کے طور پر تاج محل کے طرزپر بی بی کا مقبرہ تعمیر کروایا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ  آگرہ کا تاج محل سنگ مرمر میں تعمیر شدہ ہے اور بی بی کا مقبرہ سنگ سیاہ ( کا لے پتھر) میں تعمیر ہے۔ جو قا بل دید ہے ۔ اسی طرح شہر کے اطرا ف میں ایلورہ و اجنٹہ کی گفائیں ( غا ریں) ہیں۔ جو دنیا کے سات عجو بوں میں سے ایک ہے۔ایلور ہ میں پہا ڑوں کی پتھروں میں نقش ونگار کے ذریعہ اس زما نے کی تہذیب و ثقا فت نیز جنگوں کی عکا سی کی گئی ہے۔اور بودھا کی قوی ہیکل مورتیاں دکھلا ئی گئی ہیں۔ یہی چیز اجنٹہ کے پہا ڑوں کی غا روں میں اس وقت کے رنگ و روغن میں پینٹنگ کے ذریعہ بتلا ئی گئی ہیں۔بی بی کا مقبرہ , پن چکی اور ایلورہ و اجنٹہ کی غاروں کو دیکھنے اور سیر و تفریح  کے لئے ہزاروں کی تعداد میں سیاح اندرون و بیرون ملک سے یہاں تشریف لا تے ہیں۔

اور نگ زیب عا لمگیر رحمۃ اللہ علیہ کا یہ مسکن رہا ہے ، آپ کا مزار بھی یہاں سے قریب خلد آباد میں واقع ہے ،شہر اورنگ آباد اور اس کے اطراف انگریزوں کے دور میں نظام حکومت کے تحت ریاست حیدرآباد دکن کا حصہ رہا ہے جب تک نظام کی حکومت قائم تھی مدارس ومساجد سر کاری نظم و نسق کے تحت جاری تھے،مگر سقوط حیدرآباد کے بعد اس کی حالت ہندوستان کے دیگر علاقوں کی طرح ہو گئی چنانچہ یہاں کے ارباب فکر و نظر اوراہل بصیرت علماء نے یہاں بھی مدارس کا سلسلہ قائم کیا ۔

علاقہ مرھٹواڑہ میں چو ں کہ دالعلوم دیوبند کے طرز و نہج کے مطابق کوئی مدرسہ نہیں تھا، دارالعلوم کا نصاب و نظام تعلیم جو اپنے اندر گو ناگوں صفات و خصوصیات کی وجہ سے اپنا انفرادی مقام رکھتا ہے اس لئے دارالعلوم دیوبند سے ہی کسب فیض پانے والے اس شہرکے باشندے علاقے کی مشہور و معروف شخصیت نقشبندی سلسلہ سے متعلق حافظ قرآن حضرت مولانا محمد عبد الوحید خان عرف کا کا رحمۃ اللہ علیہ جب دارالعلوم دیوبند سے سندفضیلت لیکر تشریف لائے توان کے دل میں یہ بات آئی کہ ایک ادارہ دارالعلوم دیوبند کے نہج کا اور نگ آباد شہر یا اس کے اطراف میں قائم کر نا چاہئیے۔

چنانچہ انھو ں نے علاقہ مرھٹواڑہ کی دینی وعلمی مشہور و معروف شخصیت جواں سال عا لم دین حضرت مولانا مفتی محمد    معز الدین قاسمی جو کہ دارالعلوم دیوبند سے فضیلت، و تخصص فی الادب و الافتاء کی سندیں حاصل کر کے۔علاقہ مرھٹواڑہ کی قدیم اسلامی دینی علمی درسگاہ جامعہ اسلامیہ کاشف العلوم جو ندوۃ العلماء کی بڑی اور قدیم شاخ ہے میں یکسوئی کے ساتھ مسلسل دس سال تک ابتدائی در جات سے لیکر بخاری شریف تک کی تدریس کے فرائض بخوبی انجام دیتے رہیں)کو ساتھ لیکر مختلف دینی و ملی درد رکھنے والی علمی شخصیات سے باہمی مشورے کے بعد چھ نفری مجلس بانیان حسب ذیل افراد پر مشتمل تشکیل دی۔جن کے اسماء گرامی حسب ذیل ہیں ۔

۱۔ حضرت مولانا سید داؤد قاسمی              ۲۔ حضرت مولانا محمد ریاض الدین فاروقی ندوی

۳۔حضرت مولا نا عبد الوحید خان قاسمی              ۴۔حضرت مولانا معین الدین قاسمی

۵۔حضرت مولانا محمد عبد اللہ قاسمی         ۶۔مفتی محمد معز الدین قاسمی

ان چھ حضرات نے حضرت مولانا سید داؤ د صاحب قاسمی کی زیر صدارت ۱۹۸۳ ء؁ ایک ادارہ دارالعلوم اور نگ آباد کے نام سے یکخانہ مسجد سٹی چوک میں قائم کیا ۔اس کے سب سے پہلے مدرس مولانا منصب خان قاسمی صاحب ہوئے ابتدائی درجات میں تعلیم جاری رہی اس کے بعد ۱۹۹۶ ء  ؁میں مفتی محمد معز الدین قاسمی مهتمم بنائے گئے اور مولانا منصب خان صاحب کو صدر المدرسین بنایا گیا۔ابتداء میں مدرسہ اسی طرح چلتا رہا۔اس کے بعد بانیان مجلس میں سے بعض منتخب افراد کی مجلس عاملہ تشکیل دی گئی جن کے اسماء گرامی حسب ذیل ہیں ۔

۱۔حضرت مولانا محمد معین الدین قاسمی ناندیڑ          ۲۔حضرت مولا نا عبد الوحید خان قاسمی اور نگ آباد

۳۔حضرت مولانامحمد عبد اللہ قاسمی گلبر گہ        ۴۔مفتی محمد معز الدین قاسمی اور نگ آباد

۵۔الحاج شیخ چاند مؤظف تحصیلدار اور نگ آباد    ۶۔ الحاج سید جعفر صاحب اورنگ آباد

ان میں سے حضر ت مولانا معین الدین قاسمی صاحب ناندیڑ کو صدر عاملہ ، الحاج سید جعفر سید عثمان کو خازن

اور مفتی محمد معز الدین قاسمی صاحب کو سکریٹری اور مولانا منصب خان کو بحیثیت صد ر المدرسین طے کیا گیا۔اور مذکورہ مجلس عاملہ کو بنام انجمن خادم العلوم چارٹی کمشنر میں اکتوبر۱۹۹۴؁ء میں با ضابطہ رجسٹرڈ کیا گیا ۔اب چونکہ یہ ادارہ اس وقت کی دینی ضروریات کی تکمیل کے پیش نظر قائم ہو ا تھا۔ اور بانیین کا اخلاص بھی شامل حال تھا ۔نیز بر وقت اللہ کے فضل و کر م سے باصلاحیت مخلص اساتذہ بھی میسر آگئے بہت کم وقفے میں یہاں عربی درجات بھی قائم ہو گئے اور علاقے و بیرون کے طلبہ کا رجوع بھی رہا چنانچہ چند ہی سال کے عرصہ میں اس مدرسہ کو شہر ہی نہیں بلکہ پو رے علاقہ میں مشہور و معروف ادارہ کی حیثیت حاصل ہو گئی ابتدائی دینیات سے لیکر پنجم عربی تک کی تعلیم کا نظم کئی سالوں تک رہا طلبہ پنجم عربی پڑھ کر مزید علم کی تکمیل کے پیش نظر دارالعلوم دیوبند جاتے اور اپنی قابلیت کی وجہ سے مطلوبہ جماعت میں ان کو با ٓسانی داخلہ مل جا تا۔

یہ دور جامعہ کے لئے بڑا صبر آزما رہا یکخانہ مسجد سٹی چوک کی مختصر سی عمارت اور جامعہ کے طلبہ کے دن بدن بڑھتے ہوئے تقاضے کے پیش نظر ذمہ داران جامعہ کشادہ اراضی کے تلاش میں ہر وقت لگے رہے ۔شہر و اطراف شہر کئی اراضی کے حصول کے لئے بڑی جد جہد بھی کی گئی لیکن کامیابی نہ ہوئی اسی دوران ہمارے شہر کی مشہور و معروف شخصیت الحاج مجیب عالم شاہ صاحب سابق کونسلرنے اپنے والدین کے ایصال ثواب کیلئے اپنی خرید کر دہ اراضی جو بتیس ایکڑ کا پورا ایک گٹ ہے او ر دولت آباد میں شکر باوڑی کے نام سے مشہور و معروف ہے اس میں سے دو ایکڑ اراضی جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اور نگ آباد کو عطا فر مائی باضابطہ قانونی کا روائی کر لی گئی ماہ جنوری  ۱۹۹۹میں وہاں تعمیری کام شروع ہوا اوربتوفیق خداوندی اہل خیر خصرات کا مخلص ترین گروہ ایسا میسرآیا جس نے دامے درمے سخنے  و قدمے ہر اعتبار سے اس بنیادی تعمیری کام میں حصہ لیا بعض نے اپنے مرحومین کی طرف سے بغرض ایصال ثواب حجروں (کمروں) کی تعمیر کی شکل میں حصہ لیا ان کے اسماء گرامی کی تختیاں حجروں پر چسپا کر دی گئیں تاکہ اور لوگوں کو اس سے ترغیب ملے۔ابتداء میں تعمیراتی اعتبار سے بہت سی مشکلات پیش آئیں لیکن اللہ رب العزت کا وعدہ ہے ’’بعدکل عسر یسرا‘‘ کہ ہر تنگی کے بعد آسانی ہے ۔اللہ رب العزت نے ایک وہ دن بھی دکھا یا کہ  ۲۰۰۳؁ء                           میں اٹھارہ کمرے بن کر تیار ہوگئے۔بعد مشورہ مجلس عاملہ جا معہ۲۵؍طلبہ کا سب سے پہلے ایک گروپ اس سر زمین دولت آباد کی جدید عمارت میں۲۴؍جنوری ۲۰۰۴؁ء مطابق یکم ذی الحجہ  ۱۴۲۴؁ھ کومسجد یکخانہ سٹی چوک سے منتقل کیا گیا۔اس وقت سے یہ چٹیل میدان آبادی میں تبدیل ہو گیا جماعتیں بنیں بعض اساتذہ کا تقرر عمل میں آیا سب سے پہلے ناظم جناب مولوی جبرئیل صاحب ۲۰۰۴ تا ۲۰۰۵ٗ،  ا ن کے بعد مولانا عبد القیوم صاحب (۲۰۰۵؁ء تا۲۰۰۷؁ء) نے منصب نظامت سنبھالا، اس کے بعد حافظ محمد شاکر صاحب کو یہ عظیم ذمہ داری سونپی گئی تا حال وہ اس ذمہ داری کو بحسن خوبی انجام دے رہے ہیں، جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اور نگ آباد کی جدید عمارت دولت آباد میں شعبہ اطفال ودینیات سے لے کر حفظ عا  لمیت اور فضیلت کے آخری سال دورۂ حدیث شریف تک کا نظم ہے اس کے ساتھ ساتھ صنعت وحرفت کی بھی تعلیم دی جاتی ہے، افتاء اور تخصصات کے شعبے مستقبل کے عزائم میں ہیں، اس کے علاوہ کچھ خارجی سرگرمیاں بھی ہیں ، جن کی تفصیل عنقریب آئے گی۔

مسلک و طریقہ کار :

جامعہ کا مسلک اہل سنت والجماعت اور چاروں مذاہب (حنفی ،شافعی ، مالکی، حنبلی )کولئے ہوئے ہے۔

جا معہ اسلامیہ دارالعلوم ایک علمی دینی وملی درسگاہ متصور ہوگی جس کا مر کزی نظام ملت کے باصلاحیت اہل علم افراد کے ہاتھوں میں رہے گا۔جامعہ کے جملہ امور چاہے داخلی ہوں یا خارجی شریعت مطہرہ کی روشنی میں انجام دیئے جائیں گے ۔جامعہ کے کسی ملازم یا معلم کو دینی و انتظامی مصالح کے خلاف تحریکات وامور میں شرکت کی اجازت نہ ہوگی۔کسی قسم کی وضاحتی تقریر یا بیان جاری کرنے کا اختیار صرف مجلس عاملہ یا اس شخص کو جس کو مجلس عاملہ مجاز گردانے یا مہتمم جامعہ کو حاصل ہو گا۔

اغراض ومقاصد:

(۱)علوم شرعیہ کے حامل ایسے باکرداراورفعال افرادتیا ر کر ناجو اخلاص واختصاص کے حامل اور زہد وتقوی کے پیکر ہوں ۔ جو حفاظت دین واشاعت دین کے جذبہ سے سرشارہوکر ہر میدان میں ملت اسلامیہ کی رہبری کرسکیں ۔دعوت واصلاح کے فرائض کو حکمت وموعظت کے سانچہ میں ڈھالکر انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور جو اپنے گفتار وکردارکے اعتبار سے اسلام کے داعی اور مبلغ ہوں ،اور اپنے سینوں میں اسلام کی نشر واشاعت ،انسانیت کی نجات اورفلاح وبہبود کے تئیں نیک جذبہ اور کڑھن رکھتے ہوں اور خدمت دین کو اپنا ایمانی فریضہ سمجھتے ہو ئے اس کے لئے ہمہ وقت ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہوں ۔

(۲)  معیاری دینی وعصری مدارس و بامقصد جزوی وہمہ وقتی مکاتب کا قیام ، جس سے دینی افکار اور اسلامی عقائد ،آداب اوراخلاق کی ترویج ہو، اور صالح اسلامی معاشرہ کی تشکیل عمل میں آئے ۔

(۳) معاشرہ میں رائج بدعات وخرافات کی بیخ کنی ، اوراسلامی افکار ونظریات کی اشاعت ، ملت اسلامیہ کی شان وشوکت اور اس کا اعتبار واعتماد بحال کرنا، نیز کسب مال کے جائز ذرائع پر ان کے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں رہنااور ناجائز آمدنی کی قباحت وشناعت کو واضح کر کے اس سے بچنے کی فضاء قائم کرنا ۔

(۴) امت مسلمہ میں مغربی وبرہمنی کلچر کی جگہ اسلامی تہذیب وثقافت کو فروغ دینا،دینی و ملی تشخصات کو بر قرار رکھنااور اسلامی اقدار کو فروغ دینا۔

(۵) ادیان باطلہ اور فرق ضالہ کی طرف سے اسلامی عقائد ونظریات پر کیے جانے والے رکیک حملوں کا تحریر وتقریر کے ذریعہ جواب دینا، اور اسلام کی آفاقیت اور ابدیت کو اقوام عالم کے سامنے آشکارا کرنا ۔

(۶)دینی علوم کے حامل ایسے باکردار صالح افراد تیار کرنا جو اسلامی افکار ونظریا ت کو عصر حاضر کی مروجہ زبانوں میں

پیش کرنے کی قدرت رکھتے ہوں جن کی نظر ملکی اور بین الاقوامی میڈیاپر ہو ،اور وہ حالات وواقعات کاحقیقت پسندانہ تجزیہ کر نے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہو ں ۔تاکہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کے متعلق پھیلائے جا نے والے میڈیائی پرپیگنڈے کی جو عالمی سطح پر کو ششیں ہو رہی ہیں ان کا نو ٹس لیتے ہو ئے تحقیقی انداز میں اسلام کی حقانیت اور صداقت کو میڈیاہی کے ذریعہ اقوام عالم کے سامنے پیش کر سکیں ۔

(۷)دینی اصلاحی ملی فلاحی تحریکات سے وابستہ افراد کی سرگرمیوں پر نظررکھتے ہوئے حسب موقع ان کی رہبری اور رہنمائی کرنا، تاکہ کسی شرعی ودینی مسئلہ میں کوئی تحریک الحاد اور بے دینی کا شکار نہ ہو ۔

(۸)عصری علوم کے حامل نیزدینی عصری درسگاہوں سے وابستہ افراد کی معاشی ، معاشرتی، تعلیمی سرگرمیوں میں دینی وشرعی رہبری، اور ان کے شکوک وشبہات کا ازالہ کرکے اسلام کی آفاقیت اور ابدیت کو عقلی ونقلی دلائل سے مبرہن کرنا ، تاکہ آئندہ نسل الحاد ولادینیت کا شکا، ر نہ ہو۔

 

جامعہ کے تعلیمی وتربیتی شعبہ جات:

(۱)    شعبہ تعلیمات                  (۲)    انجمن الإصلاح              (۳)    ردفرق باطلہ

(۴)  کتب خانہ               (۵)    دعوت وارشاد                (۶)   شعبہ نشر واشاعت

(۷)   شعبہ تصنیف وتالیف (۸)    شعبہ صنعت وحرفت        (۹)   شعبہ نظامت وملحقہ مدارس

(۱)شعبہ تعلیمات  :

یہ شعبہ ادارہ کے جملہ شعبہ جات میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے،ابتداء سے ہی یہ شعبہ بحمداللہ سبحانہ وتعالی ترقی کے مدارج طے کرتا آرہاہے یکخانہ مسجد سٹی چوک میں اول عربی سے ہفتم عربی تک عربی درجات اور شعبہ حفظ کا نظام قائم ہے ، اورخصوصی عربی درجات میں بعض ابتدائی درجات الگ سے ان کا نظم ہے اور اوپر کے درجات کا دارالاقامہ کے مقیم طلباء کے درجات میں انضمام ہے اس اعتبار سے عربی پنجم ششم اور ہفتم میں طلبہ کی تعداد اچھی خاصی ہو جاتی ہے۔

یہ مرکزی درس گاہ ہے اس سے دارالعلوم اور نگ آباد کا آغاز عمل میںآیاشہر کے طلباء اور عصر ی علوم سے تعلق رکھنے والے افراد کی سہولت کے خاطر قلب شہر میں خصوصی جماعتوں کا یہ نظم کیا گیا ہفتم عربی کے بعد طلباء دورۂ حدیث کے لئے دولت آباد منتقل ہو جاتے ہیں دورۂ حدیث کا نظم صرف دولت آباد ہی میںہے۔یہاں طلباء کی تعلیم وتربیت کا عمدہ نظم ہے یہاں کے اساتذہ سے طلباء کی تعلیم و تربیت کے علاوہ ملحقہ مدارس کے مختلف اوقات میں تعلیمی جائزے اور اساتذہ کی تعلیمی رہمائی کی خدمات بھی لی جاتی ہیں ۔یہ ادارہ قدامت اور تعلیمی معیار کی وجہ سے علمی حلقے میں اپنابلند مقام رکھتا ہے چنانچہ دولت آباد کے ،شعبۂ اطفال سے لے کردورہ حدیث تک کے تمام شعبہ جات کی تعلیمی سرگرمیاں اسی شعبہ سے وابستہ ہیں ، دولت آباد میں چھ ذیلی شعبے ہیں:۔

 

۱۔ دینیات(ابتدائیہ)          ۲۔  خصوصی شعبہ عا  لمیت        ۳۔عا  لمیت (وسطی)

۴۔فضیلت(علیاء)           ۵۔ شعبہ تحفیظ القرآن            ۶۔ شعبۂ تجوید وقرأت

اسی طرح شہر کے مختلف علاقوں میں جامعہ کی چار بڑی شاخیں قائم ہیں، جہاں ابتدائی درجات سے لے کر عربی سوم تک تعلیم کا نظم ہے، جن کی تفصیلات ’’ملحقہ مدارس و مکاتب‘‘ کے ذیل میں آئے گی ۔

(۱) دینیات(ابتدائیہ) :

شعبہ دینیات چار جماعتوں پر مشتمل ایک بنیادی شعبہ ہے، جس میں طلبہ کے ناظرہ قرآن، اردو، روزمرہ کے پیش آنے والے احوال زندگی کے سنن وآداب کی تعلیم کے ساتھ علاقائی زبان مراٹھی،ملکی زبان ہندی عصری نصاب کے تحت ریاضی ،سائنس،جغرافیہ ،تاریخ کے علاوہ انگریزی کی بھی تعلیم دی جاتی ہے نیزمختلف اوقات میں پڑھی      جا نے والی ادعیہ مسنونہ اور اذکار مأثورہ حفظ کرنے کے ساتھ ہی ساتھ عملا نماز کی مشق بھی کر وائی جاتی ہے ، اس شعبہ میں شامل نصاب کتب کی تفصیلات حسبِ ذیل ہیں۔

نمبرشمار/

جماعت

درجہ اطفال مکتب اول مکتب دوم درجہ فارسی اعدادیہ حفظ
1 احسن القواعد/ پارہ عم ناظرہ قرآن 1تا 6 ناظرہ قرآن7/18 ناظرہ قرآن 19تا ختم ناظرہ قرآن 19تا ختم
     2 بولتا قاعدہ

(پہلا حصہ)

پارہ عم اسلامی تعلیم

(حصہ دوم)

اسلامی تعلیم

(حصہ سوم)

اسلامی تعلیم

(حصہ سوم)

3 بولتا قاعدہ

(حصہ دوم)

اردو بال بھارتی

(حصہ اول)

اردو بال بھارتی

(حصہ دوم)

اردو بال بھارتی

(حصہ سوم و چہارم)

اردو بال بھارتی

(سوم و چہارم)

4 دانش پہاڑے ریاضی

(حصہ اول)

املاء معین فارسی و چہل سبق تجوید
5 اذکار الصلاۃ اذکار الصلاۃ ریاضی

(حصہ سوم)

 

 

 

منہاج و محاورہ ریاضی (حصہ سوم)
6 اجڑنی (مراٹھی)

ورن مالا

مراٹھی

(حصہ اول)

ورن مالا (ہندی)

بال بھارتی مراٹھی

دوسرا حصہ

سائنس

چوتھا حصہ

ناظرہ
7 بولتا قاعدہ

(حصہ اول)

اسلامی تعلیم

اول

My English Book one My English book sec تحفۃ الصبیان
8 اذکار و ادعیہ اردو زبان کی پہلی اردو زبان کی دوسری ریاضی

(حصہ سوم وچہارم)

 

 

(۲)عا  لمیت(وسطی) :

اس شعبہ کے تحت عربی اول تا عربی پنجم کی جماعتیں ہیں، جس میں علوم آلیہ مثلا نحو، صرف، منطق، اور عربی زبان وادب پر مشتمل کتابیں داخل درس ہیں،اس کا نصاب ابتدائی درجات میں معمولی ترمیم کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کے نصاب کے مطابق ہے اس شعبہ میں صرف نحواور عربی زبان و ادب کو بطور فن پڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی تمرین(مشق) کی طرف خصوصی توجہ دیجاتی ہے ۔فقہ واصول فقہ کی ابتدائی بنیادی کتب بھی اس شعبہ میں رکھی گئی ہیں تا کہ طلباء فقہ حنفی اور اس کے اصول سے اچھی طرح واقف ہو جائیں جس کی تقصیلات حسب ذیل ہیں۔

 

 

نمبر شمار عربی اول عربی دوم اعدادیہ عالمیت عربی سوم عربی چہارم عربی پنجم
1 قصص النبیین

(الاول و الثانی)

قصص النبیین

(الثالث)

 قصص النبیین

(الثانی و الثالث)

ترجمہ قرآن کریم

سورہ یوسف(12) تا سورہ مومنون(18)

ترجمہ قرآن کریم

سورہ نور(18) تا سورہ ناس

ترجمہ قرآن کریم

سورہ فاتحہ تا سورہ ہود (11)

2 تمرین الصرف کتاب الصرف

(نصف اول)

تمرین الصرف و کتاب الصرف

(نصف اول)

کتاب الصرف

(نصف اخیر)

دروس البلاغۃ سلم العلوم
3 تمرین النحو آسان نحو تمرین النحو وآسان نحو   کافیہ مختصر المعانی

(علم المعانی مکمل)

4 القراء ۃ الراشدہ نفحۃ الادب القراء ۃ الراشدہ نفحۃ العرب  معلم الانشاء

(نصف اول از حصہ ثانی)

مقامات حریریہ
5 سیرت خاتم الانبیاء

از: مفتی محمد شفیع صاحب

مرآۃ التجوید و فوائد مکیہ مرآۃ التجوید و فوائد مکیہ مرآۃ التجوید و خلاصۃ البیان شرح التہذیب عقیدۃ الطحاوی
6 مالابد منہ معلم الانشاء

(نصف اول از جزء اول)

معلم الانشاء

(نصف اخیر از جزء اول)

مرقاۃ و تسہیل الاصول اصول الشاشی نور الانوار
7 My English Book  Third My English Book fORTH آسان منطق مشکاۃ الآثار شرح الوقایہ

(حصہ اول و دوم)

ہدایہ

(اول و دوم)

کتاب الطہارۃ تا کتاب الحج

8 اردو بال بھارتی اردو بال بھارتی  اردو بال بھارتی  معلم الانشاء الفیۃ الحدیث ریاض الصالحین

(کتاب الادب)

9     سیرت خاتم الانبیاء مختصر القدوری

کتاب البیوع تا ختم

   

نوٹ :۔شعبہ عا  لمیت عربی سوم میںخلافت راشدہ (تاریخ ملت )عربی چہا رم میں خلافت بنو عبا سیہ وبنو امیہ (تاریخ ملت )عربی پنجم میں تاریخ سلاطین ہند (تاریخ ملت) میں مطالعہ میں یہ کتابیں داخل نصاب ہیں طلبہ کو متعلقہ کتب ابتداء سال ہی میں دیدی جا تی ہیں اور بعض اساتذہ کو ان سے متعلق کر دیاجاتا ہے تاکہ وہ دوران مطالعہ ان سے رہنمائی حاصل کر سکیں۔

(۲)خصوصی شعبہ عا  لمیت  :

خداوند قدوس کا شکر ہے کہ آج کے اس مادہ پرست اور پرفتن دور میں بھی ایسے افراد سے دنیا خالی نہیں جوباوجودیکہ اپنی عمر کی کئی دہائیاں طے کرچکے ہوتے ہیںلیکن اپنے سینے میں طلب علم کی دبی چنگار ی لیے ہوئے تحصیل علم دین کے موقع کے متلاشی رہتے ہیں، مگر خانگی مصروفیات، معاشی ذمہ داریاں اور کچھ دیگر عوارض اس پاک جذبے اونیک تمنا کی تکمیل میں حائل ہوتے ہیں ، اس قسم کے لوگوں کے پاکیزہ جذبات کا خیال کرتے ہوئے ہم نے ’’خصوصی شعبہ عا  لمیت ‘‘ کا قیام عمل میں لایا ہے، جس میں نصاب تعلیم کے بنیادی عناصر کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ایسا نصاب تیار کیا گیا ہے جو مختصر ہو اور ما فات کی تلافی تو نہیں لیکن کم از کم اس کی کمی کا احساس نہ ہونے دے، یہ نصاب پانچ سالہ کورس پر مشتمل ہے، جس میںابتدائی تین سال میں عام طلبہ کے نصاب کے چھ سالہ کورس کی بنیادی کتابیں اور اہم مضامین کو شامل کرکے مرتب کیا گیا ہے، اخیر کے دوسال (مشکوۃ اور دورہ حدیث )میں وہی ترتیب برقرار رکھی گئی ہے جو عام طلبہ کی ہے،ان میں بعض طلبہ ابتدائی دوسال کی تکمیل کرکے عام طلبہ کے ساتھ بھی شامل ہوجاتے ہیں، چوں کہ اس شعبہ سے وابستہ اکثر افراد پر معاشی ذمہ داریاں بھی ہوتی ہیں اس لیے اس کا خیال کرتے ہوئے ان کا نظام الاوقات بھی عام طلبہ سے الگ صبح بعد نماز فجر تا ۱۱بجے تک رکھا گیاہے۔ (۱۴۳۹/۲۰۱۸) بحمد اللہ اس شعبہ کی پہلی جماعت دورہ حدیث میں فضیلت کی تکمیل کرچکی ہے ، شریک ہو نے والی جماعت کے طلباء کی تعداد(۲۴)ہے۔اسی طر ح اب ما شاء اللہ ہر سال ایک بیچ اس شعبہ کی بھی تکمیل فضیلت کی سعادت حاصل کررہی ہے ۔ اس شعبہ میں عام طور پر ڈاکٹرس ، انجنیئرس ، اور عام آزاد پیشہ افراد شریک ہو تے ہیں۔ اور بڑی عقیدت      و محبت طلب و جستجو کے سا تھ علم دین حا صل کر تے ہیں۔

(۳)فضیلت (علیاء):

یہ شعبہ عربی ششم تا دورہ حدیث تک کے درجات پر مشتمل ہے، اس میں تعلیمی اعتبار سے اصل فنون کی کتابیں شامل نصاب ہیں، مثلا:فن تفسیر، حدیث فقہ و عقائد اور ان کے اصول، علم کلام، علم معانی وغیرہ کی وہ تمام کتابیں ہیں جو درس نظامی میں ایک عرصہ سے پڑھائی جاتی ہیں،اس شعبہ کا نصاب تعلیم بھی دار العلوم دیوبند کے عین مطابق ہے اور اس شعبہ سے فراغت پر جامعہ کی جانب سے سند فضیلت دی جاتی ہے نیز اس شعبہ کے سندی سال دورہ حدیث میں فن تجوید کی کتاب فوائد مکیہ سبقا سبقا پڑھائی جاتی ہے اور تصحیح قرآن کے ساتھ پارہ عم کی مشق بھی کرائی جاتی ہے اور تجوید کی سند دی جاتی ہے ۔اس شعبہ کے نصاب کی تفصیلات حسب ذیل ہیں۔

نمبر شمار عربی ششم عربی ہفتم دورہ حدیث شریف
1 تفسیر الجلالین

مکمل

مشکاۃ المصابیح

مکمل

صحیح البخاری
2 ہدایہ

(دوم)

ہدایہ

(ثالث ورابع)

صحیح مسلم
3 حسامی نزہۃ النظر جامع الترمذی (مکمل)
4 قصائد منتخبہ شرح العقائد النسفیہ  سنن ابی داؤد   (منتخب ابواب)
5 مبادئ الفلسفہ سراجی مع تمرین مؤطین (منتخب ابواب)
6     سنن النسائی وسنن ابن ماجہ

(منتخب ابواب)

7     شرح معانی الآثار للطحاوی
8     فوائد مکیہ  ، پارہ عم مع مشق

نوٹ :۔فضیلت کے عربی ششم اصح السیر اورعربی ہفتم میںالمذاھب الاسلامیہ مطالعہ میں داخل نصاب ہیں ان کتب کا بھی امتحان لیاجاتا ہے ۔

(۴)تحفیظ القرآن :

اس شعبہ کے تحت چار جماعتیں ہیں، جن میں ایک جماعت اعدادیہ حفظ کی ہے، جس میں حفظ کے خواہش مند طلبہ کے ناظرہ کی اصلاح کی جاتی ہے، بقیہ تین جماعتیں حفظ قرآن کے لیے ہیں ، الحمد للہ یہ شعبہ بھی روز افزوںترقی پزیر ہے، اس شعبہ میں حفظ کے ساتھ اردوزبان کی تعلیم کے لیے اردو ادب کی کچھ کتابیںاور تحریر کے لئے خوش خطی اور املاء کی بھی مشق کر ائی جاتی ہے اسی طرح مسائل شرعیہ سے واقفیت اور آگہی کے لیے بہشتی ثمر اور اسلامی تعلیم جیسی کتابیں بھی پڑھائی جاتی ہیں۔

(۶)تجوید وقرأت :

یہ شعبہ اپنی خدمات کے اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے،فن تجوید وقرات کے ماہر سبع عشرہ کے مستند اساتذہ کی خدمات اس شعبہ کو حاصل ہے، اس شعبہ کے تحت دینیات، حفظ سے لے کر عربی چہارم تک کے طلبہ کو قرآن مجید بروایت حفص تجوید کے اصول وقواعد سے آگہی اور ان پر عملی تطبیق ومشق کے ساتھ پڑھنے کی تعلیم دی جاتی ہے،      الحمد للہ ماہر اساتذہ اور اہلِ فن کی نگرانی میں یہ شعبہ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے، فن تجوید کی اہمیت کے پیش نظر دورہ حدیث شریف میں خصوصیت کے ساتھ خارج میں ایک گھنٹہ تجوید کے لیے بھی طے کیا گیا ہے، جس میں قرآن کی اصول تجویدمشق کے ساتھ ’’فوائدمکیہ‘‘ بھی درساً پڑھائی جاتی ہے، اخیر سال میں باقاعدہ اس کی سند کا اجرا بھی کیا جاتا ہے، اس شعبہ کی علمی ترقی کے لیے ہم نے جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل کے مایہ ناز استاذ حضرت مولانا قاری       احمد اللہ صاحب حفظہ اللہ سے درخواست کی کہ اس شعبہ کی سرپر ستی قبول فرمائیں ، بحمد اللہ حضرت نے قبول فرمائی، اور حضرت ہی کے بنائے ہوئے خطوط پر یہ شعبہ سرگرمِ عمل ہے، سال میں دو تین بار حضرت کسی ماہر قاری کو یہاں بھیجتے ہیںجو یہاں قیام فرماکر باقاعدہ طلبہ کرام سے قرآن بھی سنتے ہیں، اور اصلاح طلب امور کی نشاندہی فرماتے ہیں، اللہ تعالی حضرت کی عمر میں برکت عطا فرمائے اور آپ کا سایہ تادیر ہم پر قائم رکھے۔(آمین)

(۲)انجمن الاصلاح :

یہ شعبہ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔طلبہ ہی میںسے اس کا ایک ناظم ہو تا ہے اور کچھ طلبہ اس کے معاون     ہو تے ہیں جو انجمن کے ذیلی شعبہ جات کی ذمہ داریوں کے فرائض انجام دیتے ہیں ان کا باضابطہ انتخاب اساتذہ کی موجود گی میں عمل میں آتا ہے۔ جس میں طلبہ کی تقریری وتحریری صلاحیتوں کو پروان چڑھانے ، نیز ان کی ذہنی وفکری صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے لیے تقریر وخطابت اور تحریر وصحافت کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیںانجمن الاصلاح کے     ہر ہفتہ جمعرات کو تقریری پروگرام اساتذہ کی سر پر ستی میں منعقد ہو تے ہیں اور یہ پرو گرام سب طلباء ہی چلاتے ہیں ، اس کے تحت چند ذیلی شعبہ جات ہیں۔جن کی تفصیلات اس طرح ہیں ۔

(۱)  بزمِ خطابت اردو:

اس شعبہ کے تحت اردو زبان میں جو کہ ہماری مادری زبان ہے تقریر وخطابت کی مشق کرائی جاتی ہے، جس کے لیے  ہفتہ واری پروگرامس لیے جاتے ہیں ، اور اخیر سال میں طلبہ کے مابین مسابقہ کے ذریعہ ان کی مخفی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی ایک عملی مشق ہوتی ہے، علاوہ ازیں کوئز، بیت بازی، تقریر، مقالہ نگاری اور جداری پرچہ بنام’’قرطاس و قلم ،، کا اجرا بھی اسی شعبہ کے تحت ہوتاہے ۔اسا تذہ کی ایک سہ نفری جما عت کے ما تحت مذ کورہ تمام اعمال انجام دئیے

جا تے ہیں۔

(۲) النادی العربی:

یہ شعبہ طلبہ کے اندر عربی زبان وادب میں خطابت وصحافت کا ملکہ پیدا کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے، اس شعبہ کے تحت سارے پروگرام بھی عربی زبان میں لیے جاتے ہیں، عربی تقاریر، مقالہ نگاری کے علاوہ برجستہ عربی گوئی کی بھی اس میں مشق کرائی جاتی ہے، عربی بیت بازی، اور عربی جداری پرچہ کا اجراء بھی اسی شعبہ کے تحت ہوتاہے، اس کے جملہ امور طلبہ عزیز ہی اپنے اساتذہ کی نگرانی میں انجام دیتے ہیں۔ اساتذہ میں سے ایک استاذ اس کا مشرف عام ہو تا ہے جس کی نگرانی میں طلبہ تمام مذکورہ سر گرمیاں انجام دیتے ہیں۔

(۳)  دارالکتب :  انجمن الاصلاح کا ایک اہم شعبہ دارالکتب بھی ہے، جس میں طلبہ عزیز کے لیے کتب بینی کا نظم ہوتا ہے، طلبہ عزیز تعلیمی میقات کے علاوہ خارجی اوقات میں اپنی علمی تشنگی بجھانے کے ـلیے کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں،حسب ضرورت ذاتی مطالعہ کے لیے طلبہ کے لیے کتابیں اجراء بھی کی جاتی ہیں، اس مکتبہ میں دعوتی واصلاحی مواعظ وخطبات ،تفسیر وحدیث ،سیرت وتاریخ کے علاوہ دیگر علوم وفنون کی کتابیں دستیاب ہیں، اس کا نظم ونسق طلبہ ہی کے ذمہ ہوتاہے، انجمن کے ذمہ دار اساتذہ اس کی نگرانی فرماتے ہیں۔ یہ جامعہ کے کتب خانہ کے علاوہ الگ سے اس کا نظم ہے ۔اس میں مختلف مذاہب و فرق کی کتا بیں نیز ہما رے اسلاف نے جوان کے ردّ میں قلم اٹھا یا ہے وہ سب کتب مو جود ہیں۔

(۴) صحافت و مقالہ نگاری:

اللہ رب العزت نے انسان کو اظہار مافی الضمیر کے دو طریقے سکھلائے ہیں ایک خطابت زبان کے ذریعہ ،دوسرے صحافت قلم کے ذریعہ ،علمی میدان میں جہاں خطباء ومقررین کی ایک طویم فہرست ہے وہیں ماہر ومشہور مصنفین ومؤلفین کی بے شمار تصنیفات دینی ، علمی واصلاحی موضوعات پر اسلام کاعظیم سرمایہ امت کے ہاتھوں میں ہیں ۔چنا نچہ  طلبہ میں تقریر کے ساتھ ساتھ تحر یری صلاحیتوں کو پر وان چڑھانے کے لئے اردو عربی میں ما ہانہ جداری پر چے نکالے جاتے ہیں اور تین ہفتہ میں بز م مقالہ نگاری کا انعقاد ہو تا ہے جس میں طلبا ء اپنی اپنی تحر یری کاوشوں کو سپر د قرطاس کرکے لا تے ہیں اور مضامین ومقالجات کی بز م میں اس کا مظاہر ہ کر تے ہیں ۔اس میدان میں انجمن سے متعلق مشرفین اساتذہ ان طلبہ کی رہبری و رہنمائی فر ماتے ہیں سلیقہ سے اپنے مافی الضمیر کو سپرد قرطاس کر نے کا فن سکھایاجاتا ہے۔جامعہ کے ترجمان کی حیثیت سے ایک ماہانہ رسالہ بنام انوار دارالعلوم ہر ماہ جامعہ سے نکلتا ہے جس میں اساتذہ و طلباء کے مضامین شامل ہو تے ہیں اس رسالہ میں بعض مخصوص عناوین مستقل ہو تے ہیں جیسے فتاوی ،دینی رہنمائی ،احو ال و کوائف ،درس قرآن در س حدیث اصلاح معاشرہ وغیرہ۔

(۵)  بزم ثقافت :

اخوت وبھائی چارگی ودوستانہ تعلقات کی بنیاد پرطلبہ میں با ہمی اصلاح و تز کیہ کے جذبات کو فروغ دینے اور صالح      و سلیقہ مند معا شرہ کو وجود بخشنے کے پیش نظر اس شعبہ کو رکھا گیا ہے۔ اس شعبہ میں طلبہ کے اندر باہم اصلاح کا نظام ہوتاہے، اخلاق وکردار کی اصلاح کے لیے طلبہ ہی میں کچھ افراد ہوتے ہیں جو طلبا کے درمیان اخلاقی اصلاح اور ظاہری رہن سہن کی سلیقہ مندی کے سلسلہ میں کوشش کرتے ہیں۔

طلبہ میں باہمی نظم ونسق صحت و تندرستی طہار ت و نظافت کی فضاء عا م کر نا اسلامی تہذیب و ثقافت کے جذبات کو فروغ دینا حصول علم کی جستجو،علمی کمالات اپنے اندر پیدا کر نے کی سعی مسلسل ، تضییع اوقات سے پر ہیز تعلیم گاہ (جامعہ) ادوات علم (قلم کتاب کاغذ وغیرہ) اور اہل علم کا احترام بری صحبت کذب بیانی چو ری دروغ گوئی سب و شتم گروہ بندی اور فتنہ و فساد سے اپنے آپ کو بچائے رکھنے کی و ہ ہمیشہ فکر کر تے ہیں ۔بزم ثقافت کے ذمہ دار طلباء ہی میں سے ہو تے ہیں اور وہ دوران سال حسب ضرورت مختلف اصلاحی اخلاقی موضوعات پر طلبہ کے مابین نشستیں اپنے مشرفین کے مشورہ سے لیتے رہتے ہیں ۔

(۶)   ورزش و ریاضت :

طلبہ کی صحت جسمانی کی نشو ونما کے لیے مختلف کھیلوں کا نظم جیسے والی بال، فٹ بال، کراٹے ، ورزش ، کبڈی، دوڑ، ان تمام کھیلوں میں سالانہ مسابقات بھی منعقد کیے جاتے ہیں او ر جیتنے والے طلباء کو انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے۔کھیل جہاں صحت جسمانی کا ذریعہ ہو تا ہے وہیں اس سے جسم میں چستی و حرکت بھی پیدا ہو تی ہے اس لئے طلباء کو ایسے کھیل کھلائے جاتے ہیں جن میں جسمانی ذہنی اور دماغی ورزش ہو،اور طلبہ میں چستی و حرکت پیدا ہو ۔ تعلیم کے آغاز سے پہلے حمد با ری تعالی کے بعد تمام طلباء کی حا ـضری لیجا تی ہے اور ورزش کے اصول ثما نیہ کے ذریعہ ایکسرسا ئز کرائی جا تی ہے تا کہ طلباء اللہ کی تعریف اورچستی و چا لاکی کے سا تھ تعلیم کا آغا ز کریں۔

(۳)رد ادیان باطلہ وفرق ضالہ:

جامعہ میں طلبہ کی دینی اور اصلاحی تر بیت کے ساتھ ساتھ فرق ضالہ و ادیان باطلہ سے واقفیت ہی نہیں بلکہ ان کے رد کے سلسلہ میں اسلاف کے نہج پر مستقل مشق کر وائی جاتی ہے اس شعبہ کے تحت طلباء میں مناظرے و مکالمے اور تحر یر وتقریر کے ذریعہ احقاق حق اور ابطال باطل کی مشق کرائی جاتی ہے۔نیز دیگر ادیان کا تقابلی مطالعہ کر وایا جاتا ہے جس کی سر پرستی جامعہ کے شیخ الحدیث فر ماتے ہیں اور اس میں دیگر اساتذہ بھی اپنا تعاو ن پیش فرماتے ہیں۔

(۴)کتب خانہ :

کتب خانہ کسی بھی ادارہ اور جامعہ کے لئے سر چشمہ علم کی حیثیت رکھتا ہے کتب خانہ کے بغیر مدرسہ ناقص معلو م ہو تا ہے ۔چنانچہ جامعہ کے قیام کے روز اول ہی سے اساتذہ و طلبہ کے مطالعہ اور علمی تشنگی کو بجھانے کی غرض سے ایک  کتب خانہ کی بنیاد رکھی گئی ہے ابتداء ًیہ کتب خانہ چند درسی کتب پر مشتمل تھا اللہ کے فضل سے جامعہ کی روز افزوں ترقی کے ساتھ ساتھ کتب خانہ میں بھی کافی وسعت آئی ہے درسی کتب کی اردوتمام شروحات وحواشی نیز دیگر تمام فنون کی کتابیں تقریباکتب خانہ میں موجود ہیں جس سے طلبہ و اساتذہ ہمہ وقت استفادہ کر تے رہتے ہیں۔کتب خانہ کا ایک ذمہ دار ہو تا ہے جو کتابوں کی ترتیب تحفیظ تجلید اور کتابوں کا اساتذہ کے نام اجراء وغیرہ کی خدمات انجام دیتا ہے ۔ابتدائی درجات کی کتابیں طلباء کو اپنے خرچ سے خریدنی ہو تی ہے ۔البتہ درجات عالیہ کی کتب من جانب جامعہ مستعار طلباء کے نام ابتداء سال میں اجراء کی جاتی ہیں اور اخیر سال میں جمع کر لی جاتی ہیں کتب خانہ سے استفادہ کی آسانی کے پیش نظر اس کوکمپیوٹرائز کر دیا گیا ہے ۔ اس کتب خانہ کا نام عالم اسلام کی شخصیت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی دامت بر کاتہم صدر آل انڈیا مسلم پل لاء بورڈ نے بعد از مشورہ حضرت مولانا سید نظام ا لدین امیر شریعت بہار واڑیسہ کتب خانۂ عالمگیری تجویز فر ما یا ہے ۔

 (۵)دعوت وارشاد:

اہل علم کی ذمہ دار یوں میں سے ایک اہم ذمہ داری دعوت وارشادہے۔اس وجہ سے جامعہ دار العلوم جہاں تعلیمی وتربیتی میدان میں کوشاں ہے وہیں دینی ، فکری، مسلکی مزاج کی ترجمانی کو بھی عملًااپنی اہم ذمہ داری سمجھتا ہے جو اس شعبہ سے متعلق ہیں ، اس شعبہ کے تحت ایک استاذکی قیادت میں طلبہ تبلیغ دین کی خدمت انجام دیتے ہیں،اس شعبہ کے تحت جہاں مسلمانوں میں دعوت وارشاد کے لیے مروجہ دعوت وتبلیغ کے نظام کے مطابق ہفتہ واری اجتماع، یومیہ مشورہ اور ہرہفتہ طلبہ کے چوبیس گھنٹہ خروج فی سبیل اللہ (اللہ کے راستہ میں نکلنا)کا بھی نظم ہوتاہے، وہیںاہل وطن بھائیوں میں دعوت ایمان کے فرائض کی انجام دہی کے لیے دعوتی سرگرمیاں بھی عمل میں لائی جاتی ہیں۔ اخیر سال میں طلبہ و اساتذہ کی چھٹیوں کے ایام کی بھی ترتیب بنائی جاتی ہے۔چنانچہ طلبہ اپنے بعض اساتذہ کی     سر پرستی میں دولت آباد اور اس کے اطراف کی بستیوں میں جاکر اپنے اہل وطن بھائیوں میں توحید و رسالت کے موضوع پر اپنی معلومات بھی دیتے ہیں ۔اور سال کے دوران کئی مواقع پر مختلف عناوین سے جیسے عید ملن وغیرہ ان کو جامعہ میں بھی مدعوکیا جاتا ہے ۔اور ان کے سامنے اسلامی تعلیمات اور خاص طور پر مدارس اور اہل مدارس کی وہ خدمات جن میں پوری انسانیت کے لئے ہمدر دی غمگساری پائی جاتی ہے بیان کئے جاتے ہیں ۔وہ لو گ بہت غور سے ان باتو ں کو سنتے ہیں بہت خوش ہو تے ہیں اس سے آپس میںرواداری و ہمدردی کے جذبات پیدا ہو تے ہیں ۔آپسی بہت سی غلط فہمیاں دو ر ہو تی ہیںاور آپس میں میل ومحبت کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔

 

(۶)شعبہ نشر واشاعت:

ملت کو در پیش مسائل میں رہبری، اہم اور سلگتے عنوانات پر صحیح اسلامی تعلیمات سے آگہی، اور ملت کاشعوربیدار کرنے کے لیے اس شعبہ کے تحت ایک ماہانہ رسالہ بنام ’’انوارِ دار العلوم‘‘ شائع کیا جاتا ہے ،حالات اور موقع کے مطابق اس رسالے کے خصوصی شمارے بھی شائع کرکے امت اسلامیہ کی رہنمائی کی جاتی ہے ۔اس رسالہ میں بعض عناوین کے تحت مستقل بلاناغہ دینی معلومات دی جاتی ہے ۔جیسے درس حدیث، فتاوی، درس قرآن ،اصلاح معاشرہ وغیرہ ،نیز احوال و کوائف کے ذریعہ جامعہ کی موجودہ علمی دینی سر گر میاں پیش کی جاتی ہیں ۔ مو قعہ بموقعہ حا لات کے مطا بق ماہ رمضان میں زکوۃ، روزہ، تراویح اعتکاف نمازعیدین نیز عید الاضحی کے مو قعہ پر قر با نی عقیقہ چرم قر بانی وغیرہ کے مختلف مو ضو عات پر کتا بچے وپمفلٹ بھی شا ئع کئے جا تے ہیں۔

(۷)شعبہ تصنیف وتالیف

اظہار ما فی الضمیر کے دو طریقے ہیں ،زبان وقلم اشاعت دین و حفاظت دین میں جہاں خطباء ادباء شعراء واعظین ومصلحین کی بے مثال خدمات ہیں وہیں تصنیف وتالیف کے ذریعہ ہمارے دینی علمی عظیم شخصیات محدثین مفسرین محققین فقہاء ونامور علماء نے میراث علم نبی کا عظیم سر مایہ ہم تک منتقل فرما یا ہے۔چنانچہ جامعہ نے اپنے فرزندوں میں کچھ لکھنے کا ذوق پیدا کر نے اور سلیقہ سے اپنی بات سپرد قر طاس کر نے کی غرض سے یہ شعبہ قائم کیا ہے دوران سال مختلف دینی موضوعات پر دلچسپی رکھنے والے طلباء سے مقالے لکھوائے جاتے ہیں ،اور سلیقے سے ان کو پیش کر نے کا ہنر سکھا یا جا تا ہے ۔طلبہ اپنے اساتذہ کی نگرانی و رہنمائی میں اپنے اپنے مضامین مقالے اور قلمی کاوشوں کو تیار کرتے ہیں ان میں سے بعض تحریروں کو مشرفین کی ایک خاص لجنہ طبع کر نے کے لئے منتخب کر تی ہے۔ طلبہ کے لئے موضوعات اور عناوین کی تعیین بھی یہی لجنہ کر تی ہے ان طلبہ کو تحقیق و تدقیق اور مـوضوع سے متعلق معلومات حاصل کر نے کی تمام تر سہولتیں فراہم کیجاتی ہے ان کو اپنے مقالے کو متعینہ مدت میں پورا کر نا لازم ہو تا ہے مقالے تیار ہو جانے پر عمومی جلسہ میں ان کو پیش کرنے کا موقعہ دیا جاتا ہے ان میںجومقالے پسند کئے جاتے ہیں اور ماہرین ان کو نمایا نمبرات سے نوازتے ہیں ان مقالہ نگاروں کو مناسب انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے تاکہ طلبہ میں لکھنے کا جذبہ پیدا ہو اور ان کا حوصلہ بلند ہو ،منتخب مقالے کتابی شکل میں طبع کئے جاتے ہیں ۔

 

 

(۸)صنعت وحرفت بنام فیض عام ٹرسٹ:

یہ دور چونکہ سائنس و ٹیکنالوجی کا دور ہے ہر فر د کو کسی نہ کسی طرح دست کاری و ہنر مندی اور اسباب طلب معاش سے سے آراستہ و پیر استہ ہو نا ازحد ضروری ہے تاکہ طلباء اپنے معاشی مسئلہ سے بے فکر ہو کر دینی وعلمی خدمات یکسو ہو کر انجام دے سکیںاور زندگی کے اس طویل سفر میں غمی و خوشی کے موقعوں پر اُنہیں دائیں بائیں دیکھنے کی ضرورت پیش نہ آئے اس وجہ سے طلبہ کی دینی اور علمی تر بیت کے ساتھ ساتھ طلباء کے معاشی استحکام کی غرض سے جامعہ نے ایک شعبہ صنعت و حرفت کا فیض عام ٹرسٹ کے نام سے قائم کیا ہے اس شعبہ میں طلبہ کو ٹیکنیکل اور پیشہ وارانہ فنون کی تعلیم دیجاتی ہے ، سلائی مشن،خطاطی، الکٹریشن، کمپیوٹر  Acاور پلمبرنگ وغیرہ کی تعلیم دیجاتی ہے اور طلبہ میں مہارت پیدا کرانے کے لئے اس کی مشقیں بھی کرائی جاتی ہیں ۔

 

 

(۹) شعبہ نظامت و ملحقہ مدار س و مکاتب:

جا معہ اسلا میہ دارالعلوم نے اپنی دینی خدمات کو عام کر نے کی غرض سے شہر اور نگ آباد میں مختلف مقامات پر شاخیںاور مکاتب صباحیہ او رمسائیہ قائم کیے ہیں۔دارالعلوم کی کل چا ر شاخیںایسی ہیں جہاں طلبہ کے قیام وطعام کا نظم ہے۔ اور اس کے تحت چلنے والے تین مکاتب صباحیہ ومسائیہ ہیں جن کی مکمل کفالت دارالعلوم ہی کر تا ہے ۔ جو شہرکے مختلف محلوں اور اطراف میں الگ الگ علاقوںمیں قائم ہیں ، اس لیے اس کے انتظام وانصرام اور باگ ڈور سنبھالنے کے لیے ہرشاخ کے لیے ایک ناظم مقرر کیا گیا ہے، جس کے ذمہ متعلقہ ادارہ کے تمام تر امور کی انجام دہی ہوتی ہے، طلبہ کی تعلیم وتربیت ، رہائش وسکونت ، مطبخ وغیرہ کے انتظامات کی نگرانی اس کے فرائض میں داخل ہوتی ہے، البتہ اس کا مرکزی دفتر جا معہ اسلا میہ دار العلوم اورنگ آباد سٹی چوک مسجد یکخانہ میں ہے، جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:

(۱)مرکزی دفتر جا معہ اسلامیہ دارالعلوم اور نگ آباد مسجد یکخانہ روہیلہ گلی سٹی چوک

صدر المدرسین مولا نا منصب خان قا سمی

(۲) جا معہ اسلا میہ دار العلوم اورنگ آباد جدید عمارت دولت آباد                ناظم: حافظ محمد شاکر صاحب

(۳) مدرسہ عربیہ رحیمیہ دیولائی چوک بیڑ بائے پاس اورنگ آباد                ناظم: مولانا رفیق صاحب قاسمی

(۴) مدرسہ تجوید القرآن سلح خانہ اور نگ آباد  :                                 ناظم: مولانا سراج بیگ مظاہری

(۵) مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن مسجد پیر سبحان چیلی پورہ اور نگ آباد                   ناظم :حافظ محمد ریاض صاحب

مذکو رہ تمام مدارس و مکا تب حضرت مولانا مفتی محمد معز الد ین قا سمی مہتمم جامعہ اسلامیہ دارلعلو م اورنگ آباد ہی کے زیر اہتمام دینی خدمت انجام دے رہے ہیں۔

 

مدرسہ عربیہ رحیمیہ دیولائی چوک اورنگ آباد

یہ شاخ شہر اورنگ آبادکے جنوب مشرق میں لب شاہراہ بیڑبائے پاس کے علاقہ میںواقع ہے، یہ مدرسہ علاقہ کی      بے دینی کو دیکھتے ہوئے ۱۵ شوال ۱۴۱۶؁ ھ یکم مارچ ۱۹۹۶؁ء میں دیولائی (جوکہ اس وقت ایک دیہات تھا اور اب شہر کا حصہ بن چکاہے) کے ایک صالح اورمعروف ومشہور شخصیت حاجی عبد المجید خان صاحب نے قائم کیا تھا،اور اس کے انتظام وانصرام کی باگ ڈور اپنے مسجد کے امام مولانا محمد رفیق صاحب قاسمی دامت برکاتہم کے ہاتھ میں دی تھی ، چند ہی ماہ بعد یعنی ۱۹۹۷ ء؁  میں جا معہ اسلا میہ دار العلوم اورنگ آبادسے اس کا باضابطہ الحاق ہوا،اس وقت سے یہ ادارہ مفتی محمد معز الدین قاسمی صاحب کے زیر نگرانی ہے۔ اس ادارہ میں دینیات، حفظ، تجوید اور عا  لمیت از عربی اول تاعربی سوم درجات قائم ہیں، اس ادارہ سے اب تک ۵۵ طلبا نے حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی ہے، فی الوقت ۸۵ طلبہ ، ۹ مدرسین، ایک خادم اور دوطبا خہ پر مشتمل یہاں کا اسٹاف ہے، تنخواہوں کا اجراء، تعمیرات اور دارالاقامہ کے اخراجات کی یہاں کی کمیٹی متکفل ہے، البتہ مطبخ کا خرچ جا معہ اسلامیہ دارالعلوم اورنگ آباد کے تعاون سے پورا کیا جاتاہے، ادارہ کا تعلیمی الحاق رابطہ مدارس دارالعلوم دیوبند سے ۱۴۳۸؁ھ میں ہوا جس کا رکنیت نمبر ۳۰۱۲ ہے، مستقبل میں یہاں بھی عا  لمیت کے باقی درجات عربی اول تا دورہ حدیث تک کے قیام کا ارادہ ہے،اللہ تعالی ہمارے ان عزائم کو پایۂ تکمیل تک پہونچائے۔ (اٰمین)  یہا ں کے اسا تذہ طلبہ و نا ظم صا حب اپنے فر صت کے اوقات اور      مدر سہ کے تعطیل کے ایام دینی تقا ضے کے پیش نظر دعوت و تبلیغ میں لگاتے رہتے ہیں۔

مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن

مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن  ۱۹۹۰؁ء سے تا حال نو ر نبوت کی روشنی اور دینی علوم کی ضیاء پاش کر نو ںکے ذریعہ نو نہا لان    قو م وملت کی دینی تشنگی دو ر کر نے او ران کی اسلامی زندگی کی آبیاری میں ہمہ تن مصروف خدمت ہے ،مدرسہ کے بانی الحاج شیخ چاند صاحب مؤظف تحصیلدار ہیں مدرسہ کے اول مدرس حافظ اسلم صاحب کا تقرر عمل میں آیا اور الحمد للہ پہلے ہی روز سے مدرسہ مکمل طور سے مفتی محمد معز الدین قاسمی صاحب کی سرپر ستی میں پر وان چڑھ رہا ہے اور مدرسہ کے جملہ اخراجات طلباء کے کھانے کا نظم ، مطبخ کے اخراجات، اساتذہ کی تنخواہیں، جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اورنگ آبادہی سے ادا کی جاتیں ہیں ۔اور اس کا اول یوم سے جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اور نگ آباد سے الحاق ہے۔

مدرسہ ہذا میں دینیات اور ناظرہ قرآن کے ساتھ ساتھ حفظ قرآن ، تجوید و قرأت،اردو ، اسلامی تعلیم ، ریاضی ، انگریزی اور مراٹھی کی تعلیم کا بھی نظم ہے طلباء میں تقریری صلاحیت کی نشو نما کے لئے انجمن بز م خطابت کے تحت ہفتہ واری تقریری اجلاس منعقد کئے جاتے ہیں ۱۴۳۸؁ھ میں دار العلوم دیوبند سے باضابطہ اس مدرسہ کا الحاق عمل میں آیاہے۔

مدرسے کے شب و روز کے معمولات:

مدرسہ میں داخل ہر طالب علم کے عقید ہ کی تصحیح ،عمل کی درستگی ، غیر اسلامی رسوم ورواج ، غلط افکا ر وخیالات سے پاک ماحول فراہم کر نا اور اورادووظائف کا ذوق پید ا کر نا، لا یعنی کاموں اور معاشرہ میں رائج برائیوں سے متنفر کر کے سنت نبوی  ﷺکا حامل بنا نا،اسی طرح اکرام مسلم جذبہ خدمت خلق ،اسلا می وضع قطع،رہن سہن، کھانے پینے اور سونے کے آداب وغیرہ پر مشتمل نصیحت اور،وضو نماز نماز جنازہ، اوراذان کی عملی مشق تر بیت کا حصہ ہے ۔

فجر سے قبل تہجد کے اہتمام پر خصوصی توجہ نماز فجر کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کا مشترکہ نظم،مسنون دعائوں کے اہتمام کو یومیہ معمولات میں لازمی قرار دیا گیا ہے ۔نیز شب کو سونے سے قبل سورۂ  یسن اور سورۂ ملک کی تلاوت کا طلباء اہتمام کر تے ہیں ۔مدرسہ ہذا کے داخلی انتظامی امورکو مدرسہ کے ناظم حافظ محمد ریاض بیگ انجام دیتے ہیں ۔

 

 

مدرسہ تجوید القرآن سلح خانہ اور نگ آباد :

یہ ادارہ اورنگ آباد کے قلب میں محلہ سلح خانہ بڑا تکیہ میں واقع ہے اس ادارہ کا قیام ۱۹۹۶؁ء میںبدست خطیب دکن مصلح امت پیر طریقت حضرت مولانا عاقل حسامی رحمۃ اللہ علیہ عمل میں آیا اس کے اولین     مد رس و بانی حافظ محمد فاروق  ؒصاحب رہے ،ان کے بعد عالیجناب حافظ احسان اللہ صاحب کی مخلصانہ جد وجہدرہی ،اور اسی دور میں طلبہ کے کھانے کا نظم محلہ کے باشندگان نے اپنے ذمے لیا ہے، محلہ کے کئی طلباء حافظ بنے اور کئی طلباء نے ناظرہ مکمل کیاان کے بعد ادارہ کی نظا مت مو لا نا سراج بیگ مظا ہری نے سنبھا لی جو الحمد اللہ بحسن و خو بی انجام دے رہے ہیں۔ اس ادارہ میں دینیات حفظ اور عربی اول تک کی تعلیم کا نظام ہے عورتوں میں دینی شعور اور بیداری پیدا کر نے کے لئے شعبہ دینیات للبنات کا مستقل شعبہ ہے اس ادارے سے اب تک استفادہ کر نے والے طلباء     و طالبات کی تعدداد چار ہزار آٹھ سو ستائیس ہیں ۔حفظ مکمل کر نے والو ںکی تعداد ایک سوپینتالیس ہیں ۔فی الوقت اقامتی طلبہ کی مجموعی تعداد ۔۔۔۔ہیں ۔اور مدرسین کی تعداد گیارہ ہے ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس ادارے کے طلبہ کے طعام کی ذمہ داری شروع سے ہی اہل محلہ نے اپنے ذمہ لے رکھی ہے او رالحمدللہ آج تک وہ بر قرارہے باقاعدہ دو وقت ہر طالب علم کا ایک ایک گھر سے کھانے کا بندوبست ہے ، اور یہ بات اہل محلہ اور خاص طور پر محلہ کی مستورات کی دینی خدمت کے اس مخلصانہ جذبہ کی قابل ستائش ہے کہ جب سے مدرسہ کا افتتاح عمل میں آیا اس وقت سے لیکر آج تک انہو ں نے ادارے کے تمام طلباء کو اپنے بچوں کی طرح اچھے سے اچھا بلا ناغہ کھا نا کھلایا اس پر جتنا بھی ان کا شکر یہ ادا کیا جائے کم ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت اُنھیں ا س کا بہترین بدلہ دنیا و آخرت میں عطا فر مائے (اٰمین)

البتہ مدرسین و ملازمین کی تنخواہوں کا اجرا ء مرکزی دفترجامعہ اسلامیہ دارالعلوم اور نگ آباد یکخانہ مسجد سے ہو تا ہے۔ اس ادارہ کا باضابطہ الحاق جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اور نگ آباد سے ہے اور روز اول ہی سے حضرت مفتی محمد معز الدین قاسمی کی سر پرستی میں یہ ادارہ اپنا تعلیمی سفر پور ا کر رہا ہے ۔ دو سال قبل رابطہ مدارس دارالعلوم دیوبند سے بھی اس کاتعلیمی الحاق عمل میں آیا ہے ۔

انتظامی شعبہ جات:

جامعہ کے تمام غیر تعلیمی و تدریسی انتظامات کی تکمیل کے لئے حسب ذیل شعبہ جات کا قیام عمل میں لا یا گیا ہے ۔جس سے تعلیمات کو پختگی اور جامعہ کے نظم و ضبط کو تقویت حاصل ہو تی ہے ۔

۱۔دفتر اہتمام          ۲۔محاسبی            ۳۔ مرکزی دفتر                      ۴۔رجسٹر باڈی

۵۔دارالاقامہ          ۶۔اسٹاف کاٹر         ۷۔ شعبہ تعمیر و ترقی          ۸۔ شعبہ مالیات

(۱)دفتر اہتمام:

شعبہ اہتمام قانونی اعتبار سے جامعہ کا مرکزی شعبہ ہے۔ جامعہ کے دیگر تمام ہی شعبہ جات نیز ملحقہ مکاتب ومدارس کانظم و نسق اسی شعبہ کے زیر نگیں چلتا ہے ۔اور اس شعبہ کا ذمہ دار مہتمم بااختیار معتمد علیہ شخصیت کا مالک ہو تا ہے وہ جامعہ کا ترجمان ہو تا ہے جامعہ کی ساکھ کو بر قرار رکھنا اور اس کی ہمہ جہتی ترقی کی فکر کر نا اور اس کے لئے ہمہ وقت تیار رہنا نیز عوام و خواص سے رابطہ قائم کر نا اور جامعہ کی تمام ضرورتوں کو پو را کر نا اس کے فرائض منصبی میں داخل ہے۔نیز مہتمم جامعہ مجلس عاملہ کا سیکریٹری ہو تا ہے اور عاملہ کے تمام مشوروں کو نافذ کر نے کا پابندہوتا ہے۔نیز جامعہ کے تمام ہی کاموں کی جانچ پڑتال کا اس شعبہ کو قانونی حق ہو تا ہے ۔

مہتمم جامعہ ایک با اثر اور عوام و خواص میں معتبر و مستند و متشرع عالم دین ہو تا ہے اور وہ جامعہ کا خیر خواہ ہو تا ہے اور جامعہ کے تمام تر امو ر اسی سے وابستہ ہو تے ہیں،اس دفتر اہتمام کے عظیم منصب پر شروع ہی سے عا لیجناب مفتی محمد معز الدین قاسمی فائز ہیں ۔آپ کی ذات گو ناگوں صفات کی حامل ہے ۔ابتداء ہی سے آپ نے اس ادارہ کی باگ ڈور سبھالی ہے، چنانچہ مجلس بانیان کی نامزدگی مجلس عاملہ کا انتخاب دستور العمل کی تر تیب و تدوین مجلس عاملہ کا رجٹریشن، نیز دولت آبادکی اراضی پر  ۱۹۹۹؁ء سے لیکر آج تک جتنی بھی تعمیراتی تنظیمی وتعلیماتی سر گر میاں نظر آرہی ہیں یہ سب آپ ہی کی مخلصانہ مساعی کی مرہون منت ہیں۔ مہتمم جامعہ سے وابستہ ایک دفتر ہو تا ہے جسے ’’محاسبی ‘‘کہتے ہیں ۔

(۲) محاسبی:

جامعہ دارالعلوم میں محاسبی ایک ذمہ دار شعبہ ہے ۔یہ شعبہ مہتمم جامعہ کے زیر نگرانی خدمات انجام دیتا ہے ۔ یہ شعبہ جامعہ اور اس سے متعلق تمام شاخوں کی آمدنی و خرچ، ما ہانہ تنخواہوںاور جامعہ کی تمام مملوکہ و مہوبہ ومنقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں اور دیگر اشیاء کا رجسٹرڈ رکارڈ اورجدید طر ز پر اس کا مکمل اڈیٹ کیا ہو ا حساب رکھتا ہے۔

اس شعبہ میں کوئی چیز بغیر رسید کے داخل اور بغیر واوچر کے صرف نہیں کی جاتی ہے ۔اساتذہ و سفراء اور نظماء کی رمضان، وغیر رمضان کی وصولیوں نیز ہر قسم کے اخراجات کا اڈیٹ رکارڈ رکھنا اس آفس کی ذمہ داری ہو تی ہے۔چند افراد پر مشتمل اس کا مستقل عملہ ہے جامعہ کے تمام دفتری حسابات کے اڈیٹ کی ذمہ داری عالی جناب اظہر خان صاحب CA پر ہے اس کا دفتر سٹی چوک مسجد یکخانہ شاہ سراج روڈ اور نگ آباد پر واقع ہے۔

(۳)مرکزی دفتر:

مسجد یکخانہ روہیلہ گلی سٹی چوک اور نگ آباد کو دینی ملی و علمی اعتبار سے ہمیشہ سے مرکزیت حاصل رہی ہے ،امارت شرعیہ مرھٹواڑہ کامرکزی دفتر, مر کزی دارالقضاء ،مرکزی رویت ہلال کمیٹی ،مرکزی دارالافتاء امارت شرعیہ مرھٹواڑہ نیز جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اورنگ آباد کے مر کزی دفاتر آج بھی یہیں قائم ہیں ۔

یکخانہ مسجد کے شمال و مغرب کے حجروں میں دارالعلوم اورنگ آباد کا آغاز ہو ا حسب ضرورت تعمیرات ہو تی رہیں مسجد کی مغرب میں ایک چار منزلہ عمارت وقف شدہ اراضی پر تعمیر کی گئی اب صورت حال یہ ہے کہ ابتدائی منزلہ میں مطبخ ڈائنگ ہال اور اشیاء خوردو نوش کا حجرہ ہے باقی منزلوں میں طلبہ کے قیام طعام اور رہائش کا نظم ہے ۔یہیں طلبہ کی جماعتیں بھی دن میں لگ جاتی ہیں مسجد کے شمالی عمارت کے گراونڈ فلور میں صدر المدرسین کا دفتر کمپیوٹر روم دفتر اہتمام اور دفتر محاسبی ہیں جبکہ نیچے کے منزلہ میںامارت شرعیہ مرھٹواڑہ کا مر کزی دفتر ہے اور اس کے ذیلی دفاتر جیسے دارالقضاء درالافتاء رویت ہلال اور بیت المال وغیرہ قائم ہیں اور اوپری حصہ میں کتب خانہ ہے ۔

اس عمارت میں اول عربی سے لیکر ہفتم تک کے در جات ہیں شعبہ حفظ اور خصوصی در جات بھی یہی قائم ہیں ۔

(۴) رجسٹرڈ باڈی:

جامعہ اسلامیہ دار العلوم اورنگ آباد ایک با اختیار رجسڑد باڈی بنام ’’انجمن خادم العلوم‘‘  کے تحت سرگرم عمل ہے، جس کا سوسائٹی ایکٹ کے تحت باضابطہ رجسٹریشن ہے، جس میں صدر، سکریٹری اور خازن کے عہدے ہوتے ہیں، اس کے ممبران کا انتحاب دستور کے مطابق عمل میں آتا ہے، صدر کا عالم دین،متبع شریعت وسنت، بلند کردارکا حامل، انتظامی امور کی صلاحیت رکھنے والا اور امور جامعہ سے غیرمعمولی دلچسپی رکھنے والا ہونا ضروری ہے، نیز افکار ونظریات میں مسلک دار العلوم دیوبند کا پابند ہونا بھی ضروری ہے، ادارہ کے جملہ انتظامی، تعلیمی، تعمیراتی ودیگر داخلی وخارجی اہم امور مجلس عاملہ ہی کے باہم مشورے سے طے پاتے ہیں، کمیٹی کے ممبران کا انتخاب علاقہ کے بااثر       و مشہور علماء، اسلاف و اکابر سے تعلق رکھنے الے متدین مخلص اہل خیر حضرات سے ہوتا ہے، جن میں اکثریت اہل علم کی ہوتی ہے، سال میں اس کے کئی اجلاس ہوتے ہیں، جن میں سال کے آغاز واختتام کی میٹنگ لازمی ہوتی ہیں، علاوہ ازیں ہنگامی حالات کے پیش نظر عاملہ کے اراکین کو بلاکر فیصلے لیے جاتے ہیں، اساتذہ اور خادمین کا تقرر عزل ونصب ، رمضان المبارک کے وصولی کے اصول وضوابط کی منظوری، رقومات کا تحفظ ، عیدالاضحی میںچرم قربانی کے جمع کر نے اور فروخت کر نے وغیرہ امور اسی شعبہ کے تحت انجام دیے جاتے ہیں ۔

(۵)دارالاقامہ:

جامعہ کے تمام شعبوں کی طر ح دارالاقامہ بھی ایک اہم اور فعال شعبہ ہے ۔اس شعبہ کا ایک مستقل نظام العمل ہے

جس میں طلبہ دارالاقا مہ کواوقات تعلیم کے علاوہ اوقات کو کتب بینی بدنی عبادات اور تعلق مع اللہ کی مساعی میں لگایا جاتا ہے ۔

جس کا ایک منتظم اعلی ہو تا ہے اور اس کے چند اساتذہ معاونین ہو تے ہیں اس شعبہ کی اہم ذمہ دار یاں یہ ہیں کہ غیر درسی اوقات ظہر بعد او ر مغرب بعد کی تعلیمی نگرانی کر نا طلباء کی حاضری اور رخصتوں کا رکاڈ رکھنا۔ طلباء کے سرپرستوں سے طلباء کے احوال سے متعلق میٹنگ کر نا، طلباء کی رہائش کا مناسب نظم کر نا ، ان کی جگہ متعین کر نا اور ان میں پلنگ وغیرہ تقسیم کر نا ، طلباء کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا ،طلباء کے کھیل کود کے اوقا ت میں مناسب کھیلوں کا نظم کر نا۔بیمار طلباء کے دواخانہ و کھانے کا نظم کر نا اس کے علاوہ طلباء میں تربیتی اعتبار سے مختلف اوقات میںمختلف دینی موضوعات جیسے سچ بو لنا نماز کی پابندی اساتذہ و درسگاہ کا احترام اوقات کو ضائع نہ کر نا وغیرہ پر بات کر نا اور ان کی کر دار سازی ذہن سازی اور اخلاق کی درستگی کی فکر کر نا یہ بھی، اس شعبہ کے ذمہ دار کی ذمہ داریاں ہو تی ہیں ۔اور اس شعبہ کا ذمہ دار منتظم اعلی ہو تا ہے ۔جو اس کی تمام تر ذمہ داریو ںکی نگہداشت کر تا ہے ۔اورناظم دارالاقامہ اپنی        ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناظم ادارہ سے مشورہ کا پابند ہو تا ہے ۔

 

(6)مطبخ :

دارالعلوم میں اکثر طلبہ مقیم اور غیر مستطیع ہو تے ہیں اور ان کی رہائش دارالعلوم ہی میں ہیں لہذا دارالعلوم مقیم طلبہ کے ناشتہ اور دو وقت کے کھانے کا نظم اپنے اخراجات سے کر تا ہے جس کی تمام تر ذمہ داریاں اس شعبہ سے متعلق ہو تی ہیں ۔اس شعبہ کی ذمہ داریو ں میں کھانے کی تیاری اور اسکے ضروری سامان کی فراہمی ، کھانا کھلانااور مطبخ کی تمام تر اشیاء کا رکارڈ اور ان کی حفاظت ہے۔ اس شعبہ کا ایک مستقل ناظم ہو تا ہے جس کے تحت خادمین اور خادماوں کا عملہ   ہو تاہے طلبہ کے لئے صبح ناشتہ اور دووقت کے کھانے کا نظم اسی شعبہ کے ذریعہ کیا جاتا ہے ۔کھانا بھی الحمد للہ معیاری دیا جاتا ہے ۔جو طلباء مستطیع ہو تے ہیں ان سے ماہانہ فیس لی جاتی ہے تمام طلبا کو ایک جگہ ڈائنگ ہال میں بیٹھا کر مسنون طریقہ پر کھا نا کھلا یا جاتا ہے ۔البتہ درجات عالیہ وحفظ کی بعض جماعتوں کے طلباء کو کھانا تملیکاً دیا جاتا ہے ۔وہ اپنا اپنا کھانا مطبخ سے لیجاکر اپنے اپنے حجروں میں کھاتے ہیں ۔

(۷)اسٹاف کواٹرس:

جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اورنگ آباد کی جدید عمارت دولت آباد کے قلعہ سے لگ کر چہار دیواری میں گاؤں کی آبادی سے ہٹ کر پہاڑوں کے دامن میں پر فضا مقام پر واقع ہے۔اور اساتذہ کرام بھی جامعہ کے احاطہ ہی میں رہائش پزیر ہیں جن کے لئے جامعہ نے عمدہ کواٹر س کا نظم کیا ہے ۔ تاکہ اساتذہ کے جامعہ میں رہنے سے طلبہ کو ہر وقت استفادہ کا موقع ملے۔کواٹر س کی اجرائی کا مکمل نظم ہے اور ان کے ذمہ دار ادارہ کے ناظم صاحب ہو تے ہیں ۔کوٹر س میں اساتذہ کو ہر قسم کی سہولت حاصل ہے پانی اور روشنی کا معقول نظم ہے ۔عمارت کشادہ پر فضا ہو ادار ہے آبادی کے شوروشغف سے الگ تھلگ پر سکون ماحول لئے ہوئے ہے۔

(۸)شعبہ تعمیر وترقی:

شعبہ تعمیروترقی جامعہ کا ایک اہم اور فعال شعبہ ہے اس کے لئے ایک مستقل ناظم ہے اس شعبہ کے تحت جامعہ کی جدید تعمیرات کی تشکیل و منصوبہ بندی اور تعمیراتی اشیا ء فراہمی اور قدیم عمارتوں میں ضرورت بھر مرمت سازی کا کام ہو تا ہے سر دست طلباء کی بڑھتی ہو ئی تعداد کے پیش نظر دارالاقامہ کے تیسری بلڈنگ کی تکمیل اور الگ سے مہمان خانہ کی بلڈنگ کے قیام کا منصوبہ ہے جن کی تفصیلات آئندہ کے عزائم و منصوبہ جات میں موجو د ہے۔شعبہ تعمیرات بڑی مستعدی سے جاری ہے اور ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔اللہ تعالی مزید تر قی سے نوازے اور اہل خیر حضرات کی توجہات کواس طرف مبذول فر مائیں (آمین)

(۹)مالیات:

دارالعلو م کی مالی ـضرورتوں کی تکمیل بالعموم عوامی چندہ سے کی جاتی ہے نیز جامعہ کی مملوکہ قومی اوقافی جائیدادوں سے بھی استفادہ کیا جاتا ہے ۔جامعہ کے بنیادی اغراـض و مقاصد اور نصاب جامعہ پر اثر انداز ہو نے والے عطایا اور اعانتیں قبول نہیں کیجاتی ہے ۔جامعہ کی ضروریات کی تکمیل کے لئے چند مناسب طریقہ کار اختیار کئے جاتے ہیں ۔ مخصوص حالات کے پیش نظر مخصوص اوقات کی حد تک دوران سال اساتذہ جامعہ بھی ان میں اپنا تعاون پیش کر تے ہیں ۔

 

جا معہ کو حا صل ہو نے والی ما لی اعا نتیں اور ان کے مصا رف :

جا معہ ایک دینی علمی و ملی ادارہ ہے۔ جہاں علوم ربانی و فیوض یز دانی و اعمال رو حانی کے تقسیم تعلیم وتر بیت

اصلاح و نشر اشا عت کے دینی فرا ئض زیا دہ تر شر عی بنیادوںپر علماء و ربا نیین سلف صا لحین کے طرز پر انجام دے رہے ہیں۔دینی مدارس و علمی مرا کز کے قیام کا مقصد اولیں یہی ہے کہ دین زندہ ہو، اور خاص طور پر شرعی اعمال شر عی اصو ل و ضوا بط کی روشنی میں انجام دینے کا عام مزاج بنے ۔ چنا نچہ حتی الامکان یہ کو شش کیجا تی ہے کہ تعلیمی نظم و ضبط اور انتظا می و تعمیراتی معا ملات شرعی اصول و ضوا بط کے مطا بق انجام دئیے جا ئیں۔ دینی مدارس یا علمی مراکزکو حا صل ہو نے والی زیادہ تر اعانتیں عام طور پر زکوۃ و صد قات ہی کی شکل میں مو صول ہو تی ہیں۔ عطیات و امداد کی شکل میںموصول       ہو نے والی رقو مات نسبتََ کم مقدار میں ہو تی ہیں۔ہما رے یہاں اس کا اہتمام کیا جا تا ہے کہ جو رقو مات جن مدات میں مو صول ہو تی ہیں بطور خاص ان کے شر عی مصارف ہی میں خرچ کیا جا ئے تا کہ معا ونین کو یہ اطمنان رہے کہ ہماری    رقو مات ہما رے مطا لبہ مدات میں ہی صر ف ہو رہی ہیں۔

(۱)ذرائع آمدنی:

حکومت وقت سے کسی قسم کی بھی مدد حاصل نہیں کی جاتی ہے اور نہ ہی ہم اس کو درست سمجھتے ہیں ۔

۱۔عوامی عمومی چندہ سفراء کرام ماہانہ تنخواہ کی تعیین کے ساتھ کر تے ہیں۔کمیشن کے ذریعہ وصولی چونکہ شرعا ناجائز ہے اس وجہ سے جا معہ سے متعلق کوئی بھی فرد سفیر ہو چاہے مدرس کمیشن پر وصولی ہر گز نہیں کر ے گا۔

۲۔ عوامی خصوصی وصولی بمعاونت اساتذۂ گرامی قدر رمضان المبارک و دوران سال ایام تعطیل ۔

۳۔ بموقع عید الاضحی بشکل چرم قربانی۔

۴۔ فصلوں(موسم خریف و موسم ربیع) کے موقع پر اناج (مکئی، جوار، باجرہ، اور گیہوں،وغیرہ) کی وصولی بذریعہ جیب۔

۵۔خصوصی حضرات کا بعض خصوصی اہل خیر حضرات سے حسب ضرورت اشیاء مایحتاج کی وصولی۔

 

 

(۲)تعاون کی شکلیں:

(۱) آئندہ کے عزائم میں ومنصوبے کے تحت ذکر کردہ کسی منصوبے کے اخراجات کی مکمل ذمہ داری ، یا کسی مخصوص         حصہ کی بحساب بجٹ کے ذمہ داری لے لینا، یا اپنے مرحومین میں سے کسی کے نام ایک یا متعدد کمروں کی تعمیر

(۲) تعمیر میں درکار مٹیریل (جیسے سمنٹ، ریتی، کھڑی ،ا سٹیل، مزدوری ،وغیرہ) میں سے کسی ایک کی فراہمی

(۳) لائبریری کے لیے نئی یامستعمل کتب وقف کرنا

(۴)ماہانہ یا سالانہ یا روزانہ کے حساب سے مطبخ کے خرچ کا تکفل یا اشیاء خوردنی مثلا تیل ، دودھ، گیہوں ، چاول ، دال ، لکڑیوںوغیرہ میں سے حسب استطاعت کسی ایک یا متعدد اشیا ء کی فراہمی۔

(۵) مدرسہ میں استعمال ہونے والی اشیا مثلا ًپنکھا، چٹائی ، دری، لحاف، صنعت وحرفت کے شعبوں کے لیے کمپیوٹر اور  مشینوں        کی فراہمی۔ وغیرہ۔

(۶) بجلی کا ماہانہ یا سالانہ بل ادا کردینا ، جنریٹر یا سولار سسٹم قائم کرنا

(۷) علاقہ میں پانی کی قلت کے پیش نظر ایک بڑی ٹاکی کی ضرورت ہے جس میں کلی یا جزوی تعاون ، بورویل قائم کرنا۔کنواں کھدانا ، پائپ لائن کر وانا وغیرہ۔

(۸) طلبا کے لیے پوشاک اورکپڑے تقسیم کرنا یا کپڑوں کی سلائی یا خریدی میں تعاون پیش کر نا۔

(۹) امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے طلبا کے لیے خصوصی انعامات بشکل نقد رقم یا دینی کتب۔

(۱۰) کسی درجہ کے اساتذہ یا کسی استاذکا مشاہرہ اپنے ذمہ لے لینا

(۱۱) مدرسہ کے لیے اپنے اراضی میں سے کچھ یا دوکان مدرسہ کے نام وقف کردینا یا کسی دوکان و مکان کا کرایہ ادارہ  کے لیے مختص کردینا۔

(۱۲) فصلوں کی پیداوارجیسے کے عشر یا نصف عشر (دسواں یا بیسواں حصہ )یا ابتداء سال میں کچھ نقد رقم اپنے ذمہ لے لینا۔

(۳)زیر تکمیل امور:

ویسے تو جامعہ کی اپنی تمام تر تعلیمی وتربیتی اور طلبہ واساتذہ کی رہائشی ضرورتیں موجودہ عمارتوں میں کسی نہ کسی طرح پوری ہورہی ہیں، لیکن بعض عمارتیں اگرتعمیر ہوجائیں تو طلبہ کی تعلیم ورہائش کے لیے کافی آسانی ہوگی جس میں

(۱) دارالاقامہ کی عمارت                             (۲) مسجد شاہی کی مزید توسیع وتکمیل

(۳) دار الحدیث کی تکمیل و تزیین                            (۴) گنبدمسجد میں دار التفسیر کا قیام ۔

(۵) بجلی کے لئے سولار سسٹم کا قیام               (۶)وقت ضرورت روشنی کے لئے جرنیٹر خریدی

(۷) مطبخ و ڈائنگ ہال کی تعمیر طلبہ کی تعداد کے اعتبار سے

(۴)فوری توجہ طلب مسائل:

پانی اور بجلی انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے، جامعہ جس خطہ میں واقع ہے وہ بنجر اور سنگلاخ علاقہ ہے، ان دنوں اس علاقے میں پانی کی سطح کافی نیچے جا چکی ہے، گرمی کے زمانے میں مدرسے کے بورویل خشک ہوجاتے ہیں، جس کی وجہ سے پانی خرید کر طلبہ کی ضروریات کی تکمیل کی جاتی ہے ، جس پر کافی لاگت اور صرفہ آتا ہے، بسا اوقات اس قسم کی پریشانی کی وجہ سے تعلیمی نظام کوسمیٹتے ہوئے قبل از وقت چھٹی دینی پڑتی ہے، اس لیے ذمہ دارن جامعہ نے کچھ دوری پر ایک قطعہ زمین خرید کرکے اس میں کنواں کھدوانے اور وہاں سے پائپ لائن کے ذریعہ مدرسہ تک آب رسانی کا نظم کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔

اسی طرح مدرسہ کا علاقہ دولت آباد ایک دیہی علاقہ ہے، جہاں بجلی کی قلت کا مسئلہ بھی ہمیشہ رہتاہے، جس

کے لیے جنریٹر چلاکر محدود انداز میں روشنی کی ضرورت پوری کی جاتی ہے، اس لیے فوری طور پر سولار سسٹم قائم کرنے یا ضرورت کے موافق جنریٹر خریدنے کی ازبس ضرورت ہے۔

مدرسہ اورنگ آباد شہر سے پندرہ کلو میٹر کی دوری پر اور دولت آباد گاؤں سے تقریبا ایک کلومیٹر دوری پر پہاڑی کے دامن میں واقع ہے،مہمانوں کی آمد یہاں بہ کثرت ہوتی رہتی ہے اس لیے آنے والے مہمانوں کی سہولت کے لیے باضابطہ مستقل ایک مہمان خانہ تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ آنے والے مہمان سہولت کے ساتھ قیام کرسکیں۔

مستقبل کے عزائم:

شعبہ افتاء و الارشاد شعبہ تربیت قضاء والصلح ، تخصصات (  ، تخصص فی التفسیر، تخصص فی الحدیث ، تخصص فی الادب العربی ، تخصص فی الر د علی الفرق الضا  لۃ، تخصص فی الدعوۃ و الارشاد۔تخصص فی الرد علی الادیان الباطلہ) کے مختلف شعبوں کا قیام، لائبریری میں مختلف علوم وفنون پرکتابوں کی فراہمی،اساتذہ کرام کے لیے مزیدکوارٹر کی تعمیر، مہمان خانہ کے لیے مستقل عمارت کا قیام، ملازمین کے لیے کوارٹر کی تعمیر، شعبہ تحفیظ القرآن کے لیے مستقل عمارت کا قیام، مسجداور اس کے گنبد کی تعمیر، دارالاقامہ کے لیے ایک بلڈنگ کا قیام، بیت الخلاء وطہارت خانہ وضوخانہ کے لئے الگ سے تعمیر، پانی کی ٹنکی، اور کتب خانہ کے لیے عمارت کا قیام، دینی کتب کی نشر واشاعت کے لیے پریس کا قیام، شہر اور اطراف میں حسب ضرورت مکاتب و مدارس دینیہ کا قیام۔شعبہ تر بیت الدعاۃو المبلغین کا قیام ۔دار الیتمی کی الگ سے بلڈنگ فیض عام ٹرسٹ بلڈنگ کا قیام ۔ ہاسٹل جا معہ کے طلباء مد رسیں و عملہ اور دولت آباد کی غریب و نا دار عوام کے لیئے نو مسلم حضرات کے لیئے تعلیم و تر بیت سینٹر ۔

 

انجمن ابناء قدیم جامعہ اسلامیہ دار العلوم اورنگ آباد

(۱)یہ انجمن رجسٹرڈ سوسائٹی ہوگی جو جامعہ اسلامیہ دار العلوم اورنگ آباد کے تحت تشکیل پائے گی ۔

(۲)اس کا صدر قانوناً جامعہ اسلامیہ دار العلوم اورنگ آبادکا مہتمم ہوگاالبتہ دیگر عہدیداران (نائب ناظم صدر خازن وغیرہ) جامعہ سے با ضابطہ فراغت حاصل کنندگان میں سے ہو نگے ۔

(۳)بہتر یہی ہو گا کہ اس کا دفتر حسب سہولت جامعہ ہی کی کسی عما رت میں ہو، بصورت دیگر شہر اورنگ آباد میں کسی بھی مقام پر قائم کیا جا سکتا ہے ۔

(۴)دو اجلاس ہر سال میں ہونا ضروری ہے ابتداء سال میں اور سال کے اخیر میں ۔

(۵) ہنگا می اجلاس ضرورت پڑنے پر ایک ثلث ممبران کی دستخط سے طلب کیا جا سکتا ہے ۔

(۶)اس کے قیام کا بنیا دی مقصد فارغین وابستگان جا معہ کی دینی علمی وعملی مصروفیات کا جائزہ لینا اور حالات حاضرہ کے لحاظ سے ان کی بر وقت رہنمائی کرنا مفید مشوروں سے نوازنا اپنے علمی ودینی تجربات کی رو شنی میں آئندہ کے لئے ان کو ایک لائحہ عمل دینا۔

(۷)دینی علمی وملی خدمات کو اخلاص وللہیت ،زہد وتقوی اور عزم وحوصلہ سے انجام دینا اوراس لائن میں اپنے  اسلاف واکابرین کی بے داغ مجاہدانہ زندگیوں کو پیش نظر رکھتے ہو ئے ہر قسم کی قربا نی دینے کے لئے تیار رہنا ۔

(۸)جامعہ کے قیام کے اغراض ومقاصد کو رو بعمل لا نے کے لئے انتھک کو شش کرنا اور اس کے لئے ہر قسم کا تعاون پیش کرنا ۔

(۹) پس میں باہمی تعاون وتعارف کی غرض سے اجلا س منعقد کرنااور آپسی تعاون کی مختلف شکلوں کو رو بعمل لانا ۔

(۱۰)جامعہ میں کسی ناگہانی مالی ضرورت پیش آنے کی صورت میں اپنی طرف سے اور اہل خیر حضرات کی طرف سے ہر قسم کا تعاون پیش کرنے کی سعی پیہم کرنا اور اپنے جمیع اراکین سے کروانا ۔

(۱۱) جامعہ میں کسی بھی قسم کا آپسی اختلاف وانتشار چا ہے ذمہ داران میں ہو، یااساتذہ وطلبہ میں ، اس کو شرعی بنیا دوں پر حل کر نے کے لئے مہذب طریقہ اختیار کرنا اور اس با رے میں نا شائستہ الفاظ اور سوقیانہ انداز اور عوامی لب ولہجہ سے اجتناب کرنا ۔

(۱۲)طلبہ جامعہ کو اسٹرئیک کر نے اور اساتذہ جامعہ کو تعلیمی مقاطعہ سے باز رکھنا ،تاکہ جامعہ کا تعلیمی نقصان بھی نہ ہو اور عوام میں اس کی ساکھ بھی نہ بگڑے ۔

(۱۳) جامعہ کی ہر قسم کی ترقی اور پیش رفت کے لئے مفید اور کارآمد مشورے بتوسط مہتمم جامعہ پیش کرنا ۔

(۱۴) جامعہ کے انتظامی ، تعلیمی یاتربیتی شعبہ جات میں سے کسی بھی شعبہ سے متعلق فرد یاافراد سے متعلق کسی ایسی چیز کا پیش آنا جس سے جامعہ کی شبیہ عوام میں داغدار ہو تی ہو،اس کے دفع کے لئے شرعی بنیادوں کو پیش نظر رکھتے ہو ئے شخصی یااجتماعی کو شش بعد مشورہ مہتمم صاحب کرنا ۔

(۱۵) جامعہ کے علمی رفاہی اصلاحی وتحقیقی کام اور کاز کو متعارف کرانے کی ہر قسم کی تشہیری شکلیں اختیار کرنا تاکہ تمام طبقات سے وابستہ افراد جامعہ سے استفادہ کر سکیں ۔

و ما ذالک علی اللہ بعزیز۔ و بااللہ التو فیق

و بہ نستعین و صلی اللہ علی خیر خلقہ محمد و آلہ و صحبہ اجمعین

 

 

تأثرات علماء وعمائدین
(جامعہ میں تشریف لانے والے اکابر علماء وعمائدین کے تأثرات)

تأثرات
حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم
(ناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ،وصدر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للّٰہ الذی کفی و صلواتہ و سلامہ علی خاتم الانبیاء محمد ن المصطفی و علی آلہ و أصحابہ جمیعا ۔ اما بعد!
اورنگ آباد کی دینی درسگاہ دارالعلوم اورنگ آباد کو اس کی نئی جگہ دولت آباد میں جانے کا موقع ملا اوروہاں حفظ قرآن مکمل کرنے والے طلباء کو خطاب کرنے کا موقع ملا جوکہ نئے نئے فارغ ہوئے تھے اور ان کی اسی تقریب میں مضافات کے اہل دین بھی خاصی تعداد میں موجود تھے اورآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سیکریٹری جنرل حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب نے بھی جلسہ کو خطاب فرمایا اورمفید مشورے دئیے اوررہنمائی فرمائی جلسہ سے قبل دارالعلوم مذکور کے لیے قائم کردہ کتب خانے کا افتتا ح بھی عمل میں آیا اوراس کا نام کتب خانہ ٔعالمگیری طے کیا گیا یہ نام خاص طور پراس لیے طے کیا گیا کہ یہ علاقہ پورا شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر کا مرکز رہا ہے اوراس کے قریب ہی خلد آباد میں ان کی آخری آرام گاہ بھی ہے ۔دارالعلوم میں یہ تقریب اس کے شہر کے اندر سے جہاں منتقل ہونے اورکشادہ عمارتیں بننے کی نسبت سے انجام پائی یہ علاقہ پہاڑیوں کا اورقدیم آثار کا علاقہ ہے اورشہری آبادی سے باہر ہے،امید ہے کہ یہاں تعلیمی کا م یکسوئی کے ساتھ انجام پائے گا دار العلوم اپنے نیک مقاصد کو بطریق احسن پورا کرے گا اس کے ذمہ دار اعلیٰ حضرت مولانا مفتی محمد معز الدین صاحب اپنی ذمہ داری کو بطریق احسن پورا کررہے ہیں ان کے ساتھ ان کے معاونین بھی نشیط و کار بردار ہیں ا ن ہی میں نوجوان عالم مولوی ہارون رشید ندوی بھی ہیں اللہ تعالیٰ سے دار العلوم کی ترقی و کامیابی کی دعا ہے۔
کاتب الحروف
سید محمدرابع حسنی ندوی
۲۳؍۶؍۱۴۳۱ھ

 

 

 

تأثرات
حضرت مولانا نظام الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ
(امیر شریعت سادس بہار واڑیسہ ،و جنرل سیکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم ۔
اورنگ آباد (مہاراشٹر)ایک تاریخی شہرہے کل ۶؍ جون کو یہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ کا اجلاس تھا جو الحمد للہ بحسن و خوبی تمام ہوا۔ آج حضرت مولانا مفتی محمد معزالدین قاسمی کی دعوت پرشہر سے ۱۵؍کیلومیٹر دوردولت آباد کے تاریخی بنام دار العلوم اورنگ آباد شہر کی دینی درسگاہ کی نئی عمارت میں حاضری کا موقعہ ملا، یہ نہایت پرفضا مقام ہے اوردارالعلوم کی عمارت ایک وسیع اراضی پرتعمیر ہے اورتعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس موقع پر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی مد ظلہ صدر بورڈ تشریف لائے ،دارالعلوم کے۲ اساتذہ اور۳طلبہ اورمفتی معز الدین صاحب نے مہمانان کا استقبال کیا۔ سب لوگوں نے سب سے پہلے مدرسہ کے کتب خانہ کا معائنہ کیا اوراس کا افتتاح کیا کتب خانہ عالمگیری کے نام سے اس کو موسوم کیا گیا ہے۔آئندہ یہ کتب خانہ ایک وسیع عمارت میں منتقل ہوجائے گا ،اسکے بعد دارالعلوم کی قدیم تاریخی مسجد شہر کے حدود اورنشان ہال میں طلبہ اوردیگر شہر کے معززین کے ایک پروقار اجتماع میں جہاں ۱۶؍ طلبہ نے قرآن کے حفظ کی تکمیل کی حضرت مولانا محمد معین الدین قاسمی جو اس علاقہ کے مشہور عالم دین ہے ان کی صدارت میں یہ اجلاس ہوا اس عاجز نے اورحضرت مولانا محمدرابع حسنی ندوی نے خطاب کیا۔
دارالعلوم کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی اس میں تقریبا ایک سو طلبہ دارالاقامہ میں رہتے ہیں حفظ قرآن کے علاوہ درجہ ششم عربی تک تعلیم ہوتی ہے،دار العلوم تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔اساتذہ مخلص اورمحنتی ہیں، مدرسہ کا نسق قابل اعتماد بامقصد ہے یہ دارالعلوم ایک متبرک اورتاریخی مقام پر واقع ہے۔اہل خیر مسلمانوں سے ہماری اپیل ہے کہ وہ مدرسہ کی تعمیر و ترقی میں دل کھول کرمدد کریں اورحق تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس دینی درسگاہ کو ترقی کے اعلیٰ مدارج تک پہونچائے۔
نظام الدین
(امیر شریعت بہار واڑیسہ :جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)

 

 

 

 

تأثرات
حضرت مولانا عبد الرزاق صاحب بھوپالؒ
( رئیس جامعہ اسلامیہ عربیہ ترجمہ والی مسجد بھوپال)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم ۔
اس علاقہ میں پہلی مرتبہ حضرت مولانا مفتی شیخ نصیب مد ظلہ کے مدرسہ نسواں دار العلوم سمیہ کی سنگ بنیاد رکھنے کے لیے ۱۰؍ فروری کو حاضر ہوا تھا وہاں سے فارغ ہو کر مدرسہ روح الاسلام نانے گاؤں گئے وہاں سے سلوڑ ۱۰؍ فروری کی شام کو جلسہ میں بیان کرکے رات سلوڑ رہ کر ہمراہ مولانا مفتی عبدالمتین خلد آباد و دولت آباد حاضری ہوئی دولت آباد میں جامعہ اسلامیہ دار العلوم دولت آباد بوقت ظہر پہنچے
جو مولانا مفتی محمد معزالدین صاحب کے ادارہ دار العلوم اورنگ آباد کی شاخ ہے اور شہر سے باہر دولت آباد میں واقع ہے، اس جگہ جہاں بزرگان کے مزارات اوربلندقلعہ اورعمارتیں واقع ہیں، وہیں مدرسہ میں ابتدائی درجات کی تعلیم کا نظم ہے، اور آئندہ دورۂ حدیث تک کی تعلیم جاری کرنا چاہتے ہیں امید ہے کہ بہت جلد دار العلوم ترقی کرکے اس علاقہ اور جنوبی ہندوستان میں مرکزیت حاصل کرلے گا، جس کے ذریعہ تعلیمی اورتبلیغی چشمے رواں ہوکر فرزندان توحید کی علمی تشنہ کامی کودور کریں گے، اللہ تعالیٰ مولانا موصوف کی خدمت کی قبول فرمائے اورمدرسہ ھذا کو قبول فرماکر ترقی عطا فرمائے اوراہل ثروت حضرات کو زیادہ سے زیادہ مالی امداد فرمانیکی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین۔
فقط والسلام۔
خادم ملت : عبد الرزاق ۔
رئیس جامعہ اسلامیہ عربیہ ترجمہ والی مسجد بھوپال
۱۶ فروری یکم ربیع الاول ۱۴۳۱؁ھ

 

 

 

 

 

تأثرات
حضرت مولانا سالم صاحب قاسمی نوراللہ مرقدہ
(مہتمم دارالعلوم دیوبند۔(وقف)
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
محترم مولانا مفتی محمد معز الدین صاحب اورمحترم مولانامحمد معین الدین صاحب کی پرخلوص دعوت پر دارالعلوم اسلامیہ دولت آباد پر حاضری کا شرف میسر آیا اس تاریخی مقام کا اخلاقی تقاضاہے اس کی تکمیل بحمدللہ اس درس گاہ ِ دین کے قیام کے ذریعے فرمائی گئی نیز
وہ مؤسسین کی ایمانی اوراسلامی رفعتِ فکر پر شاہد عدل ہے یقین ہے کہ حق تعالیٰ اس رفعتِ فکر کی لاج رکھتے ہوئے اس درسگاہ کو حسبِ عزائم مؤسسین بالیقین ترقیات ارزانی فرمائینگے ان بزرگوں کے عزائم میں سے یہ ہیکہ اس تعلیم گاہ کو درس نظامی کے ایک اہم تعلیمی مرکز کی حیثیت دی جائیگی اس مقصد عظیم میں کامیابی کے اسباب بھی بحمد للہ ان حضرات کے اخلاص کی بدولت فراہم ہورہے ہیں میں بصمیم قلب دعا گو ہوں کہ حق تعالیٰ ان حضرات کے ہر ہر قدم کو کامیابیوں سے سرفراز فرمائے اوراس کے فیضان کو عالمگیر فرمائے۔
احقر محمد سالم
(مہتمم دارالعلوم دیوبند۔(وقف)
وارد حال دولت آباد۔۲۸؍ نومبر ۲۰۱۱ء۔

 

 

 

 

 

 

تاثرات
حضرت مولا نا خالد سیف اللہ رحمانی
جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ
دینی مدار س دین کی اشاعت قرآن و حدیث کی تعلیم اور مسائل شرعیہ کی رہنمائی کے مضبوط مراکز ہیں ۔ان مراکز سے امت کی تمام دینی ضرورتیں پو ری ہو تی ہے ،اور اس میں کوئی مبالغہ نہیں کہ گذشتہ ڈیڑھ سو سال سے پو رے بر صغیر میں انہی مدار س کی کو ششوں سے اسلا م کا چراغ روشن ہے۔ایسے ہی مدار س میں ایک جنوبی ہند کے تاریخی شہر اور نگ آبا د میں واقع جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اورنگ آباد ہے اور یہ اورنگ آباد سے بالکل قریب دولت آباد کی بلند و بالا پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے اور بہت سارے بزر گوں کی خواب گاہ خلد آباد کے قریب واقع ہے ۔اس وقت عالم ربانی حضرت مولانا مفتی محمد معز الدین صاحب قاسمی امیر شریعت مراھٹواڑہ ادارے کے ذمہ دار اعلی ہے
ادارہ میں ابتداء سے لیکر دورۂ حدیث شریف تک تعلیم ہے ۔چار سو سے زیادہ طلبہ دار الاقامہ میں مقیم ہیں ۔جن کی تمام ضروریات مدرسہ سے پو ری ہو تی ہیں ۔غیر مقیم طلباء تقریبا پونے دو سو ہیں اس کے علاوہ مدرسہ کے تحت مکاتب بھی چلتے ہیں ۔بحیثیت مجموعی آٹھ سو کے قریب طلبہ و طالبات مدرسہ ھذا اور اس کے تحت چلنے والے مکاتب سے استفادہ کر تے ہیں ۔نیز اقامتی مدار س بھی دارالعلوم کے زیر نگرانی خدمت انجام دے رہے ہیں ۔
راقم الحروف پہلے بھی یہاں حاضر ہوا تھا اور آج گیارہ صفر المظفر ۱۴۴۴؁ھ مطابق ۸؍ستمبر ۲۰۲۲؁ء کو پھر حاضر ہو نے اور قریب سے اس ادارہ کی کا ر کر دگی کو دیکھنے اور یہاں کے اساتذہ وطلبہ سے ملنے کی سعاد ت حاصل ہوئی ۔دعا ہے کہ اللہ تعالی اس چمنستان علم کو سدابہار رکھے۔اور امت کے کئے نافع بنائے۔واللہ ھو المستعان۔
خالد سیف رحمانی
(خادم المعھد الاسلامی حید ر آباد )
۱۵؍صفر ۱۴۴۴؁ھ ؍ ۱۳ستمبر ۲۰۲۲؁ء

 

 

 

 

 

تأثرات
حضرت مولانا محمود حسن حسنی ندوی دامت برکاتہم
(نائب مدیر مجلہ تعمیر حیات ندوۃ العلماء لکھنؤ)
باسمہ تعالیٰ
الحمد للّٰہ و کفی و سلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ۔ أما بعد!
سلطان محی الدین اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ کا شہراورنگ آباد بعض حیثیتوں سے ہندوستان کے بہت سے شہروں پرفوقیت رکھتا ہے ،علم و فضل اورروحانیت میں بھی یہ خطہ تقریباً ایک ہزار سال سے شہرت رکھتاہے، خواجہ برہان الدین غریب،قاضی شہاب الدین دولت آبادی ایسی بابرکت ہستیاں گزریں کہ جن کے نام اورکام سے آج بھی اورنگ آباد کا نام زندہ ہے ،سلطان محمد تغلق نے دہلی پر
دولت آباد کو ترجیح دی تھی،اورعاصمہ دہلی سے یہاں منتقل کیا تھا، سخت حالات میں دولت آباد کے قلعہ کو سلطان علاء الدین خلجی نے فتح کیا تھا لیکن نظام دکن کے نظام سے جب اورنگ آباد نکلا تو یہ مراٹھواڑہ کا جزء بن گیا ،اب اسلامی تہذیب و ثقافت کے احیاء اوردینی تعلیم کے فروغ کے لیے دینی مدارس کے ذریعہ جو کام انجام دیا جارہا ہے وہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
مولانا مفتی محمد معز الدین قاسمی صاحب زید مجدہ نے اورنگ آباد شہر سے دارالعلوم کو دولت آباد میں قطعۂ آراضی لے کر منتقل کرنے کا عزم کیا ہے اوریہاں کام شروع بھی ہوگیا ، تعلیمی و تعمیری رونق دکھائی دی اورکتب خانہ کاافتتاح ہوا جس کا نام کتب خانۂ عالمگیری ‘‘المکتبۃ العالمگیریۃ’’رکھا گیا حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے یہ نام رکھا اورحضرت مولانا سید نظام الدین صاحب پھلواری شریف بہار نے اس کی تائید فرمائی اوردعا کرائی۔بڑی پرفضا جگہ میں یہ مدرسہ قائم ہے جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اورنگ آباد اس کا نام ہے۔اللہ تعالیٰ اس کی برکات ظاہر و باہر فرمائے۔حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے ساتھ راقم الحروف نے حاضری دی جناب سید حسین صاحب ندوہ لکھنؤ سید سحبان ندوی بھٹکلی،اوربرادر محمد فیض الدین اورنگ آبادی بھی ساتھ تھے،اس موقع پر حضرت امیرشریعت مولانا نظام الدین صاحب بھی تشریف لائے ،اللہ برکت فرمائے۔
محمود حسن حسنی ندوی
(نائب مدیر تعمیر حیات ندوۃ العلماء لکھنؤ)
۷؍ جون۲۰۱۰ء

 

 

تأثرات
مولانا عبدالحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ
(شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم أما بعد !
مؤرخہ ۲۲؍ رجب ۱۴۳۲ء مطابق ۲۵؍ جون ۲۰۱۱ء بسلسلۂ ختم مشکوۃ شریف اورایک دینی اجلاس کے موقع پر دارالعلوم اورنگ آباد کے اکابر کی دعوت پرحاضری کی سعادت نصیب ہوئی حاضرین جلسہ کی کثرت سے اندازہ ہوا کہ دارالعلوم کی طرف لوگوں کا بہت زیادہ رجحان ہے مشکوۃ شریف کے درس میں مشکوۃ شریف ختم کرنے والے تقریباً ۵؍ طلبہ تھے ان کی عبارت خوانی سے اندازہ ہوا کہ اساتذہ و طلبہ محنت سے پڑھتے اورپڑھاتے ہیں باقی تمام طلبہ کی تعداد ساڑھے چار سو کے قریب ہے مدرسہ میں بڑے ذی استعداد اساتذہ کار مفوضہ کو مستعدی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔
مدرسہ کے مہتمم مولانا مفتی محمد معز الدین صاحب اورصدر مدرس مولانامنصب خان صاحب مدرسہ کے نظام میں ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں مدرسہ کی مستقل آمدنی نہیں ہے اصحاب خیر حضرات کے تعاون سے سارے اخراجا ت مکمل ہوتے ہیں ناکارہ اپیل کرتا ہے کہ مدرسہ کاہر طرح تعاون فرماکر عند اللہ ماجور و مثاب ہوں اوردعا کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مدرسہ کو ہر طرح کے شرورو فتن سے محفوظ رکھے اورہرطرح کی ترقیات سے ہمکنار فرمائے اورآئندہ کے عزائم کو سہولت کے ساتھ تکمیل تک پہونچائے ۔آمین
فقط و السلام
عبدالحق۔
حضرت مولانا شیخ الحدیث عبد الحق صاحب اعظمی
(شیخ الحدیث دار العلوم دیو بند)

 

 

 

 

تأثرات
حضرت مولانا محمد ایوب صاحب دامت برکاتہم
(استاذ دار العلوم دیو بند)
باسمہ تعالیٰ شأنہ
دین کی بقا کے لیے مدارس کا وجود از حد لازم ہے ،چنانچہ بندگان خدا نے ہمیشہ بڑی جانفشانی اورتگ و دو کے ساتھ قیام مدارس کے لیے انتھک کوششیں کی ہیں۔چنانچہ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اورنگ آباد (بمقام دولت آباد) مہاراشٹر کا عظیم الشان جامعہ ہے جامعہ کی کئی جگہوں پرعمارات ہیں لیکن دولت آباد والی عمارت دیدہ زیب ،پرکیف اورصحت افزاء اورخوبصورت جگہ پرواقع ہے ،مدرسہ کے مہتمم حضرت مولانا مفتی محمد معز الدین صاحب قاسمی بہت مستعد،جفاکش ،امانت دار ،وفاشعار اورغایت درجہ مہمان نواز آدمی ہیں ،حضرت کی مساعی جمیلہ کی وجہ سے علاقہ بلکہ صوبہ میں دینی ،علمی اورروحانی فضا بنی ہوئی ہے بیرونی طلبہ مع جملہ شاخ لگ بھگ پانچصد ہیں ، جن کے بود و باش ،خورد ونوش ،اورعلاج و معالجہ کابندوبست مدرسہ ہی کرتاہے،مدرسہ میں اساتذہ کرام کی ایک جواں سال ٹیم ہے، جو محنت کے عادی ہیں، جدو جہد ان کی پہچان ہے اورنونہالان علم دین کی آبیاری کرنا ان کا رات دن کاوظیفہ ہے،عاجز حضرت الاستاذ مولانا محمدایوب صاحب مدظلہ العالی نائب ناظم تعلیمات دارالعلوم دیوبند کی معیت میں ایک دوسرے مدرسہ کے سالانہ اجلاس میں حاضر ہوا تھا ، مخدومی مہتمم صاحب موصوف نے اپنے مدرسہ میں آنے کی دعوت دی چنانچہ دارالعلوم اورنگ آباد کے جملہ نظام و انصرام کو دیکھ کر دل باغ باغ ہوا، فللّٰہ الحمد، اگریہ چھاؤنیاں اسی طرح تابندہ رہیں توحفاظت دین اوراشاعت دین کی کفایت ہوتی رہے گی،اس لیے حقیر تمام بہی خواہان قوم وملت سے گذارش کرتا ہے کہ مدرسہ کی ہرطرح سے معاونت فرماکر دارین میں اجر جزیل حاصل فرمائیں!
مولانا خضر صاحب کشمیری
(خادم تدریس دارالعلوم دیوبند) ۱۶؍ جون ۲۰۱۴؁ء
بموقعہ تشریف آوری حضرت مولانا محمد ایوب صاحب مد ظلہ العالی
نائب ناظم تعلیمات دار العلوم دیوبند ۔یو پی۔

 

 

 

تأثرات
حضرت مولانا محمدرفیق صاحب قاسمی
(سکریٹری جماعت اسلامی ہند دہلی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ آج دارالعلوم اورنگ آباد میں حاضری کاموقعہ ملا حضرت مہتمم صاحب اوراساتذہ کرام کی محبت اورعنایات جو دینی اخوت کی بنیاد پرحاصل ہوئی متاثر کن ثابت ہوئی اللہ جزائے عطا فرمائے۔ادارہ اتنی مختصر مدت میں جس معیار اورجہاں تک پہونچا ہے یہ ذمہ داران ادرہ کی محنت و کاوش کاثمرہ ہے ،اللہ تعالیٰ ادارہ کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔
ادارہ میں دین کی دعوت اوراس کے تعارف کے لیے اگرخصوصی توجہ دیجائیگی توان شاء اللہ اس کے بہترنتائج مرتب ہونگے ساتھ ہی ملت مسلمہ کی حقیقی ضرورت پوری ہوگی، بجا طور پر جس اخلاص اورللہیت کے ساتھ اساتذہ کرام اورخود حضرت مہتمم صاحب مصروف کار ہیں وہ قابل رشک ہے، اہل خیر مالی تعاون کے ذریعہ ممکنہ انداز سے ادارہ کے ترقی و استحکام کے لیے آگے آئے۔اوراللہ تعالیٰ سب کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے ۔
و السلام: محمد رفیق قاسمی
(سکریٹری جماعت اسلامی ہند دہلی)۔ ۱۲؍جنوری ۲۰۱۴؁ء ۔

 

تأثرات
عالیجناب ابو عاصم اعظمی صاحب
(رکن اسمبلی مہاراشٹر)
آج بتاریخ ۲؍ جون ۲۰۱۲ء کو مدرسہ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم دولت آباد اورنگ آباد میں حاضر ہونے کا شرف ہوا الحمد للہ بہت مسرت ہوئی دل سے دعا نکلی آج اگر ہندوستان میں اسلام زندہ ہے تو ان حضرات کی محنت اورکاوشوں کی وجہ سے ہی زندہ ہے جو پوری جد و جہد کرکے لوگوں سے مدد مانگ مانگ کر مدارس اورمسجدیں قائم کررہے ہیں میں مدرسے کو اوراس کے پورے علاقے کو دیکھ کر پہلے سے بہت متاثر ہوں میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مدرسہ چلانے والوں کو اس کا بھرپور اجردے۔ آمین
ابوعاصم اعظمی

 

 

تأثرات
حضرت مولانا جمیل احمد صاحب سکروڈویؒ
(استاذ دارالعلوم دیوبند)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آج ۱۲؍ شعبان ۱۴۳۶ھ مطابق ۳۱؍ مئی ۲۰۱۵ء کو ختم مشکوۃ کی تقریب میں شرکت کے لیے دارالعلوم اورنگ آباد حاضری کا شرف حاصل ہوا جلسہ میں پورے پروگرام کو سننے اورمشکوۃ شریف کی آخری حدیث کے درس کی سعادت بھی حاصل ہوئی اس ادارے کو احقر پہلے سے جانتا ہے ایک مدت تک شہر میں کام کرتا رہا اب پہاڑوں کے دامن میں بھی خدمت انجام دے رہا ہے حضرت مفتی محمد معز الدین صاحب قاسمی امیر شریعت مراـٹھواڑہ جو اس ادارے کے ذمہ دار اورروح رواں ہیں با صلاحیت بھی ہیں اورباصلاح بھی اللہ تعالیٰ نے انتظامی صلاحیت بھی کوٹ کوٹ کر رکھی ہے آپ کی نگرانی میں یہ ادارہ الحمدللہ خوب ترقی کررہا ہے ان شاء اللہ اگلے سال سے دورۂ حدیث کاآغاز ہورہا ہے اللہ تعالیٰ آسان فرمائے اس ادارے کا معیار تعلیم شروع ہی سے عمدہ ہے یہ ہی وجہ ہے کہ یہاں سے تعلیم حاصل کرکے جو طلباء دارالعلوم دیوبند اور ملک کے دوسرے بڑے مدارس میں جاتے ہیں سب کا داخلہ ہوجاتا ہے حالانکہ یہ زمانہ مقابلہ جاتی امتحان کا ہے، اس ادرے کی ابھی بہت سے تعمیری ضروریات ہیں عامۃ المسلمین اگر توجہ فرمائیں تو یہ کام بہت آسانی سے ہوسکتاہے ، اللہ تعالیٰ اس ادارے کو ترقیات سے سرفراز فرمائے۔ آمین
جمیل احمد
( استاذ دارالعلوم دیوبند)

 

 

 

 

 

 

تأثرات
حضرت مولانا خالد صاحب غازی پوری
(استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عزم راسخ ہے نشان قیس و شان کوہکن
-01G-00-00-00عشق نے آبادکر ڈالے ہیں دشت وکوہسار
-01M-00-00-00عزائم گرہوں ہم دوش ثریا تو نہیں ڈر کچھ
-01G-00-00-00پس مہرمبیں انجم کی تابانی نہیں جاتی
-01P-03-00-00 جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اورنگ آباد ولت آباد میں آج مؤرخہ ۳؍ ستمبر ۲۰۱۴ء کو عصر کی نماز میں حاضر ی ہوئی طلباء سے بعد نماز خطاب کا بھی موقع ملا، اس ادارہ کو دیکھ کر بے حدمسرت ہوئی درجہ حفظ کے علاوہ عربی درجات کے طلباء دزیر تعلیم ہیں، اللہ تعالی اس ادارہ کو قبول فرمائے اوراس کے تشنہ کاموں کی تکمیل کے لیے غیبی وسائل مہیا فرمائے ، آمین ۔ادارہ ہرطرف کے تعان کامستحق ہے لہذا اہل خیل حضرات سے تعاون کی پرزور اپیل کی جاتی ہے۔
فقط
خاکسار : محمد خالد ندوی غازی پوری
(استاذ حدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء) ۳؍ ۹؍ ۲۰۱۴ء

 

 

 

 

تأثرات
حضرت مولانا بلال عبدالحی حسنی
(مہتمم مدرسہ ضیاء العلوم میدان پور رائے بریلی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آج بتاریخ ۱۰؍ ربیع الثانی ۱۴۳۷؁ھ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اورنگ آباد حاضری کا موقع ملا یہ مدرسہ پہاڑوں کے دامن میں تاریخی مقام دولت آباد میں واقع ہے، طلبہ میں کچھ کہنے کی بھی سعادت ملی، مولانامفتی محمد معز الدین صاحب مد ظلہ العالی کی محنتوں کا ثمرہ ہے ،الحمد للہ دورہ تک تعلیم کانظم ہے اورطلبہ کی تعداد دوسو سے زائد ہے ،یہاں آکر جنگل میں منگل کاسما ں نظر آیا اللہ نے مولانا کو توفیق دی کہ انہوں نے اس ویرانہ کو جو کبھی بڑی بڑی آبادیوں پر بھاری تھا اب دوبارہ آباد کرنے کی ہمت کی ہے اللہ تعالیٰ مددفرمائے اورظاہری وباطنی ترقیات سے آراستہ فرمائے۔
بلال عبدالحی۔
وارد حال دولت آباد۔ ۱۰/ربیع الثانی ۱۴۳۷؁ھ
تأثرات
حضرت مولانا عبدالقدیر صاحب عمری مدظلہ العالی
(دار العلوم دارالفلاح التعلیمیہ الخیریہ مدکھیڑ)
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
بتوفیق من اللّٰہ تعالیٰ قد قمت بزیارۃ جامعۃ اسلامیۃ دارالعلوم ۔بمنطقۃ دولت آباد بمدیریۃ اورنک آباد مہاراشترا بالھند و ذلک علی دعوۃ شقیقنا الحبیب المفتی مولانامحمد معز الدین حفظہ اللّٰہ و رعاہ رئیس ھذہ الدار۔
و قد قمت بتلمس نشاطاتھا العلمیۃ والبنائیۃ والطلابیۃ فوجدت ان لھذہ الدار قوۃ روحانیۃ من اللّٰہ تعالی ۔و انما یدل ذلک علی اخلاص مشرفھاالکریم المفتی محمد معز الدین حفظہ اللّٰہ تعالیٰ و رعاہ۔
فأدعوا اللّٰہ أن یقدر لھذہ الدار بمزید التقدم و الازدھار فی جمیع مجالاتھا الخیریۃ ۔انہ ولی ذلک والقادر علیہ۔ و صلی اللّٰہ علی النبی الکریم و آلہ و سلم
المخلص:
عبدالقدیر عبدالعزیز العمری
(خادم دارالفلاح التعلیمیۃ و الخیریۃ)
مدکھیر،ناندیر، مھاراشترا۔ ۲۷؍ محرم الحرام ۱۴۳۶؁ھ

 

تأثرات
حضرت مولانا محمدعمرین محفوظ رحمانی مدظلہ
(مہتمم معہد ملت و سکریڑی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)
باسمہ تعالیٰ
آج بروز پیر مؤرخہ ۳؍ دسمبر ۲۰۱۲ء قبل نماز ظہر حضر ت حافظ محمدیوسف صاحب زید مجدھم (خلیفہ حضرت مولانا طلحہ صاحب دامت برکاتہم)کی معیت میں دارالعلوم اورنگ آباد واقع دولت آباد حاضری ہوئی ،اس سرزمین اولیاء پر اتنا بڑااورمنظم دینی ادارہ دیکھ کر غیرمعمولی خوشی ہوئی ،جتنی تعریف مدرسہ کی سنی تھی اس سے زیادہ کارگذا راور فعال پایا، اوراس کی امیدبندھی کہ آج کا یہ چھوٹا سامدرسہ کل علاقے کاسب سے زیادہ مرکزی ادارہ اورجامعہ ہوگا ،مدرسہ کی مسجد میں نماز ظہر پڑھی ،عزیز طلباء سے کچھ گذارش کرنے کا موقع بھی ملا۔اللہ پاک ادارہ کو ہمہ وجوہ ترقی دے اوراس پورے خطے کے لیے دین کاعظیم مرکز بنادے۔(آمین یا رب العلمین)
(حضرت مولانا محمد یوسف صاحب)
قلت آمین ولا أرضی لواحدۃ
-01-01-00-00-00
-015-00-00-00حتی أضم الیھا ألف آمینا
-01Q-00-00-00محمد عمرین محفوظ رحمانی۔ (۳؍ ۱۲؍ ۲۰۱۲ء)

 

 

 

 

 

 

 

 

تأثرات
حضر ت مولانا عبدالاحد ازہری
(شیخ الحدیث و ناظم معہدملت مالیگاؤں)
و مولانا زبیر احمد ملی ومولانا حامدظفر صاحب دامت برکاتہم
باسمہ تعالیٰ شأنہ
آج بتاریخ ۶؍ نومبر ۲۰۱۰ء بروزسنیچر بوقت صبح دارالعلوم یک خانہ اورنگ آباد کی شاخ جامعہ اسلامیہ دار العلوم اورنگ آباد واقع دولت آباد میں حضرت قاضی شریعت مولاناعبدالاحدازہری دامت برکاتھم کی امارت و سیادت میں حاضری کی سعادت نصیب ہوئی ۔ہمارا یہ سفر اصلاً لاہے گاؤں تعلقہ اورنگ آباد ایک پروگرام میں شرکت کیلئے ہوا ہے، درمیان میں دولت آباد کے اس ادارے کی زیارت کیلئے ہمارا قافلہ رک گیا ۔حضرت مولانا مفتی معز الدین صاحب قاسمی ماشاء اللہ اس ادارے کے روحِ رواں ہیں۔ آپ کی سرکردگی میں دارالعلوم تعمیری و تعلیمی لائن میں آگے بڑھ رہا ہے۔اوریہاں دامانِ کوہ میں ادارے کاوجود جنگل میں منگل کا سماں پیش کررہا ہے بقول حضرت امیرشریعت سادس و جنر ل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ

جب موسم گل میں جوش جنوں بڑھتا ہے ترے دیوانوں کا
-01_-00-00-00صدرشک چمن بن جاتا ہے پل بھر میں سماں و یرانوں کا
-01h-02-00-00 ہمارے اس قافلے میں مفتی حامد اظفر صاحب ملی رحمانی قاسمی اورحافظ فیاض صاحب شامل ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ادارہ کو دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے اورماضی کی شخصیت بحر مواج کے مصنف شیخ شہاب الدین دولت آبادی مرحوم کی طرح علم و فضل کے علمبردار اس ادارے سے فارغ ہوکر ادارے کی نیک نامی کا باعث بنیں ۔آمین
فقط طالب خیر و دعا:
زبیراحمد ملی
(استاذ معہد ملت مالیگاؤں)۔ ۲۸؍ ذو القعدہ ۱۴۳۱ھ
عبدالاحد ازہری۔
حامدظفر (خادم الافتاء و التدریس معہد ملت مالیگاؤں)

 

 

 

 

تأثرات
حضرت مولانا سلمان صاحب بجنوری دامت برکاتہم
( استاذ دار العلوم دیوبند)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حامداو مصلیا،أما بعد!
آج گرامی مرتبت حضرت مولانا مفتی محمد معز الدین صاحب قاسمی مد ظلہ کے حکم پر اس ادارہ میں حاضری اورطلبہ میں کچھ کہنے کاموقع ملا، حضرات اساتذہ کرام سے ملاقات ہوئی۔ مدارس اسلامیہ تو ہر علاقہ کی ضرورت ہیں لیکن ان جیسے مقامات پر ان مدارس کو دیکھ کر آنکھوں کی ٹھنڈک کچھ اورہی اندازے سے بڑھتی ہے کہ کفر و شرک کے ان ویرانوں میں ایمان و یقین کی شمعیں ایک بار بھر روشن ہیں۔ اس سے پہلے یہ علاقہ مسلم حکمرانوں کا پایۂ تخت رہا اورحضرت عالمگیر رحمہ اللہ کی شخصیت نے تو اس کو روحانی اورعلمی اعتبار سے بھی مرکزی اہمیت عطاء کردی تھی ۔اب الحمد للہ ایک بار پھر یہ علمی و روحانی ہوائیں یہاں چل رہی ہیں۔
اس مدرسہ میں دورۂ حدیث شریف تک تعلیم جاری ہے اوردوسو سے زائد طلبہ مقیم ہیں یہ ان اساتذہ کرام کی محنت اورہر علاقہ کی مرکزی شخصیت حضرت مولانا مفتی محمد معز الدین مد ظلہ کی برکات ہیں ۔
اللہ رب العزت اس چمن کو تاقیامت آباد رکھے ۔آمین
والسلام :
محمد سلمان قاسمی بجنوری
(خادم تدریس دارالعلوم دیوبند)
وارد حال اورنگ آباد ۔
۱۸؍ شوال ۱۴۳۷ء۔ ۲۴۔ جولائی اتوار ۲۰۱۶ء
تأثرات
حضرت مولانا اسامہ صاحب کاندھلوی
(ناظم جامعہ نصرۃ الاسلام کاندھلہ ۔یوپی)
الحمدللّٰہ رب العلمین والصلاۃ والسلام علی سیدنا الأنبیاء والمرسلین۔ أما بعدہ!
فقد أتیحت لی فرصۃ و للّٰہ الحمد لزیارۃ ‘‘دار العلوم أورنگ آباد’’ الکائنۃ فی ‘‘دولت آباد’’بمدیریۃ ‘‘اورنگ آباد’’فی ۲؍۲؍۲۰۱۱ء ذلک برفقۃ شیخنا الأستاذ الفاضل مولانا نقیب الرحمن اورنک آبادی۔
فسعدت بھا سعادۃ موفورۃ حیث وجدتہا معھدا تربویا فھو یھتم بالعلوم الاسلامیۃ فی جو اسلامی نزیہ و قویم، فی بستان عناء أخضر فیما بین الأشجارو الحقول و الزھور والجبال۔
نتمنی لہ السداد والتوفیق و نرجو من أھل الخیر و التکرم بمزید التعاون والعون و البربھذاالمدرسۃ۔
ان اللّٰہ لا یضیع أجرالمحسنین۔
محمدأسامۃ الکاندھلوی
(خادم جامعۃ نصرۃ الاسلام ۔کاندھلۃ)

تأثرات
حضرت مولانا محمدرضوان پالن پو ری
حامدا و مصلیا و مسلما أمابعد!
آج مؤرخہ یکم؍ ربیع الثانی ۱۴۳۲ھ موافق ۷؍ مارچ ۲۰۱۱ء بروز پیر جامعہ اسلامیہ دار العلوم اورنگ آبادواقع دولت آباد قبیل عصر حاضری ہوئی ،بندہ چونکہ پہلی مرتبہ حاضر ہوا ہے اوریہاں کے احوال و کوائف سے واقفیت نہیں رکھتا لیکن حضرت مولانا مفتی محمد معز الدین صاحب دامت برکاتہم کی زیر سرپرستی چل رہا ہے اس لیے امید ہی نہیں بلکہ یقین ہے کہ ان شاء اللہ معیاری تعلیم و تربیت کا نظام ہوگا،اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس ادارے کے تعلیمی و تربیتی و اخلاقی معیار کو بلند سے بلند ترفرمائیں اورادارے کے تمام شعبوں کو روز افزوں ہرنوع کی ترقیات سے مالا مال فرمائیں، اور سرپرستوں اوراساتذہ و منتظمین و طلبہ کے آئندہ کے نیک عزائم کو عافیت سے پایۂ تکمیل تک پہنچائیں اورادارے کی اپنی تمام ضروریات کی خزانۂ غیب سے کفالت فرمائیں، داخلی و خارجی فتنوں سے مامون و محفوظ فرمائیں ۔ والسلام ۔ اساتذہ کوالحمد للہ نہایت با اخلاق پایا،اللہ تعالیٰ انھیں اپنی شایان شان اجرعظیم عطا فرمائیں۔
محمدرضوان پالن پو ری ۔
دوشنبہ ۱۴۳۲؁ھ
تأثرات
حضرت مولانا رضوان الدین صاحب معروفی دامت برکاتہم
(شیخ الحدیث جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم! أما بعد
آج بتاریخ ۲۹؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۲۸ھ بروز جمعہ عزیز ی مولناانواراحمد صاحب سلمہ کی رفاقت میں حضرت مولنا مفتی محمد معز الدین صاحب کی دعوت پردارالعلوم میں حاضری کا موقع میسر آیا،یہاں پرطلبہ واساتذہ سے ملاقاتیں ہوئیں،مدرسہ کے احوال و کوائف و تعلیمی عزائم کا اندازہ ہوا ،جمعہ کا دن ہونیکے سبب تعلیمی استفادہ کا کوئی موقع نہیں مل سکا ۔مگر بتلائے گئے حالات اورذمہ داروں کی فکریں اوراساتذہ کے جذباتِ خدمات خوش آئند ہیں اورثمر آور بھی۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس دارالعلوم کو پروان چڑھائے۔ اساتذہ کرام و منتظمین کی خدمات کوقبول فرمائے۔اوریہاں سے باعمل علماء و حفاظ کی جماعت تیار فرماکرعالم میں اسلام کی ہدایت عام فرمائے۔
والسلام :
حضرت مولانا رضوان الدین صاحب معروفی
(شیخ الحدیث جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا)

 

 

تأثرات
حضرت مولانا محمدآصف صاحب
( استاذ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اشرفیہ راندیر گجرات)
باسمہ الفتاح
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
آج بروز جمعرات ۱۷؍ ربیع الثانی جامعہ دارالعلوم اورنگ آباد دولت آباد حاضری کے شرف سے مشرف ہوا، فللّٰہ الحمد والمنۃ منتظمین عظام کی جانفشانی عرق ریزی اورخدمات جلیلہ کا شدت سے احساس ہوا ۔اللہ تعالیٰ نے اس سر زمین کو اکابرین سے ایک خاص نسبت عطا فرمائی ہے۔اللہ تعالیٰ اس کے لیے جامعہ کو قبول فرمائے اوراس ادارے سے ایسے افراد پیدا فرمائے جو مستقبل میں قوم کی رہبری کرسکے اوراس ادارے کو ہرطرح کی مالی اورعلمی، عملی اخلاقی دولت سے آباد فرمائے ،اورتمام تر منصوبات کی تکمیل اللہ تعالیٰ اپنے خزانۂ غیب سے فرمائے ۔آمین
والسلام :
دعاوؤں کا طالب:
محمدآصف
( استاذ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم اشرفیہ راندیر گجرات)